وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نےکراچی میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے دعوی کیا کہ کراچی ایئرپورٹ کی حدود میں گزشتہ دنوں چینی شہریوں پر خودکش حملے میں ملوث سہولت کار خاتون کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ تاہم انہوں نے گرفتار ہونے والی خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ گاڑی میں نصب بارودی مواد کا وزن 30 سے 40 کلو تھا، گاڑی کو حب یا اس سے آگے کسی علاقے میں لے جایا گیا، 4 اکتوبر 2024 کو یہ گاڑی حب سے کراچی لائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جاوید نامی شخص سارے معاملات ہینڈل کرتا رہا، اسی نے ریکی کی تھی، دھماکے سے قبل حملہ آور باہر والے ایریا میں تھے، رات 11 بجکر 2 منٹ پر خودکش حملہ کیا گیا، خودکش بمبار کی شناخت اس کے ہاتھ سے ہوئی، خودکش بمبار کا نام شاہ فہد عرف آفتاب تھا، دھماکے کی جگہ سے گاڑی کے چیچز اور نمبر پلیٹ ملی تھی، گاڑی ایک شوروم سے 71لاکھ روپے میں خریدی گئی، گاڑی کے لیے پیسے بینک کے ذریعے ٹرانسفر ہوئے تھے۔
ضیا لنجار نے کہا کہ مزید تحقیقات سے پتہ چلا کہ گاڑی کے ساتھ ایک رکشہ بھی تھا، رکشے والے کا نام فرحان اور اس کے ساتھ محمد شریف نامی شخص تھا۔