بلوچستان کے مختلف علاقوں سے موبائل ڈیٹا سروس کے بند ہونے کی اطلاعات موصول ہورہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں ضلع خضدار، گوادر اور ضلع کیچ شامل ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کل شام آٹھ بجے کے قریب مذکورہ علاقوں میں موبائل ڈیٹا سروس کو بند کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے ضلع خضدار ، ضلع کیچ اور ضلع گوادر میں تمام مبائل نیٹ ورک کے انٹرنیٹ ڈیٹا بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق موبائل انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ بلوچستان کے مخدوش صورتحال کے بعد لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پچھلے پانچ سالوں سے انٹرنیٹ سروس کو بند کردیا گیا ہے۔ اب بلوچستان کے سب بڑے اضلاع خضدار اور کیچ و گوادر میں بھی انٹرنیٹ کو بند کردیا گیا۔
پنجگور کے انٹرنیٹ سروس بند کرنے کے خلاف عوامی حلقے متعدد دفعہ اپنا احتجاج ریکارڈ کرتے آرہے ہیں، جبکہ اس مسئلے کو پاکستانی سینٹ اور قومی و صوبائی اسمبلی میں بھی کئی دفعہ اٹھایا گیا ہے۔
پنجگور میں انٹرنیٹ سروس بحال تو نہ ہوسکا بلوچستان کے دیگر علاقوں میں انٹرنیٹ کو بند کردیا گیا۔
انٹرنیٹ سروس بند ہونے بعد مذکورہ علاقوں کے لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے لوگوں کا کہنا ہے دنیا کہاں سے کہاں تک پہنچ چکی ہے اور ہمیں آج کے دور میں انٹرنیٹ جیسی بنیادی سہولیات سے محروم کیا جارہا ہے۔
کاروباری اور طالب علم طبقہ کا کہنا ہے کہ اس دور میں انٹرنیٹ کے بغیر دنیا ایک گھیرے کنویں جیسا ہوگا جہاں روز مرہ کی ضروریات سے لےکر تعلیم تک ہرچیز کا انحصار انٹرنیٹ پہ ہے اسطرح انٹرنیٹ کو بند کرنا ہمیں پتھروں کے زمانے میں دیکھیلنے کا مترادف ہوگا۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کے حوالے سے بلوچستان کے وزیر اعلی سرفراز بگٹی کئی وقتوں سے کہتا آرہا ہے۔ خدشہ کیا جارہا ہے کہ ان علاقوں کے بعد بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی انٹرنیٹ کو بند کیا جائے گا۔