پاکستانی فوج کے 4 مخبر و آلہ کاروں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں – بی ایل اے

303

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے نوشکی اور مستونگ میں دو مختلف کاروائیوں میں قابض پاکستانی فوج کے چار مخبر و آلہ کاروں کو ہلاک کردیا۔

ترجمان نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ روز مغرب کے وقت نوشکی میں اسٹیشن کے مقام پر قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے دو کارندوں اسرار محمد حسنی اور یاسر جمالدینی کو مسلح حملے میں ہلاک کردیا۔

“اسرار ولد محمد جان محمد حسنی سکنہ بدلکاریز اور یاسر ولد ناصر جمالدینی سکنہ کلی جمالدینی نوشکی کافی عرصے سے قابض فوج کے پیرول پر تھے، دونوں کارندے نوشکی میں بلوچ نوجوانوں کے ٹارگٹ کلنگ میں براہ راست ملوث ہونے سمیت گھروں پر چھاپوں، نوجوانوں کو جبری لاپتہ کرنے میں بھی قابض فوج کی معاونت کرتے رہے ہیں۔”

“دونوں کارندے عام لوگوں کو بلیک میل کرنے میں بھی ملوث پائے گئے تھے جبکہ انہیں قابض فوج کی جانب سے بھتہ خوری و ڈکیتی کی کھلی چھوٹ دی گئی تھی۔ دونوں کارندوں پر “زراب” کافی عرصے سے نظر رکھی ہوئی تھی، جہاں ان کو قابض فوج کے ہیڈکوارٹرز آنے جانے سمیت نوشکی و قلات میں نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں سے ملاقات کرتے ہوئے پایا گیا۔”

ترجمان نے کہا کہ مذکورہ کارندے بی ایل اے کی ہٹ لسٹ پر تھے جس پر گذشتہ روز سرمچاروں نے عمل درآمد کرکے ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جبکہ اس نیٹورک سے منسلک افراد سمیت نوشکی شہر و گردنواح میں قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کیلئے کام کرنے والے افراد پر ہم نظر رکھے ہوئے ہیں، اپنے بلوچ دشمن اعمال ترک نہ کرنے پر ان کا بھی انجام اسرار محمد حسنی اور یاسر جمالدینی جیسا ہوگا۔

جیئند بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ایک اور کاروائی میں 25 اکتوبر کو مستونگ کے علاقے اسپلنجی میں چھاپہ مارتے ہوئے قابض پاکستانی فوج کے دو کارندوں محب علی اور امام علی کو حراست میں لے لیا۔

ترجمان نے کہا کہ محب علی اور امام علی ولد خوشحال سکنہ اسپلنجی نے دوران حراست اعتراف کیا کہ قابض پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے پیرول پر تھے، اسپلنجی، مستونگ شہر، دشت اور کوئٹہ میں قابض پاکستانی فوج کے لیے مخبری کا کام سرانجام دے رہے تھے۔

“آلہ کار محب علی نے اعتراف کیا کہ اس نے مختلف اوقات میں کوئٹہ کلی بنگلزئی سے غیاث ولد فتح، سریاب کے علاقے سے ذاکر نامی نوجوانوں کو ایم آئی کے ہاتھوں جبری لاپتہ کروایا جبکہ کوئٹہ کینٹ میں اسے عامر کرد نامی ایک نوجوان کی تصویر دکھاکر مخبری کا ٹاسک دیا گیا تھا، جس کو اس نے کوئٹہ سے لاپتہ کروایا اور مستونگ شہر کے قریب کمسن ٹک ٹاکر نوجوان کی مخبری کرکے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ کروایا۔”

“آلہ کار محب علی نے مزید اعتراف کیا کہ اس نے اسپلنجی سے سکندر اور نورا نامی افراد کی مخبری کی جنہیں ایم آئی کے اہلکاروں نے مسجد سے جبری لاپتہ کیا۔”

انہوں نے کہا کہ دشمن آلہ کار محب علی نے مزید اعتراف کیا کہ دو مہینے قبل اسے پاکستانی فوج کے کیمپ بلایا گیا تھا، جہاں ان کو ٹریکنگ چپ سرمچاروں کے کیمپ تک پہنچانے کا ٹاسک دیا گیا تھا، تاہم بعدازاں انہیں ٹریکنگ چپ نہیں دی گئی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ مخبر و آلہ کار امام علی عرف شمی نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ وہ قابض فوج کے کیمپ گیا تھا جس کے بعد وہ دشمن فوج کے پیرول پر اپنے بھائی کے ہمراہ مخبری کا کام کررہا تھا۔

“امام علی نے مزید اعتراف کیا کہ دشمن فوج نے اس کو سرمچاروں کے نقل و حرکت پر نظر رکھنے کا کام دیا تھا، جس کیلئے وہ مسلح ہوکر شاہراہ اور ڈیم کے مقام پر گشت کرتے تھے۔”

“آلہ کار نے انکشاف کیا کہ اس نے حاجی غنی، حاجی راوت اور میدا کے گھروں پر چھاپے مارنے اور چادر و چاردیوالی پامال کرنے میں پاکستانی فوج کی معاونت کی تھی جبکہ مستونگ شہر میں بابو نامی شخص کے بلانے پر قابض فوج کے کیمپ گیا تھا، جہاں سے کاریز سور میں ایک گھر پر چھاپہ مارنے کیلئے قابض فوج کے ہمراہ تھا، اس نے مزید بتایا کہ وہاں تین افراد کو دشمن فوج نے حراست میں لیا جبکہ چوتھا شخص بچ نکل گیا تھا۔”

انہوں نے کہا کہ امام علی نے اعتراف کیا کہ وہ کوئٹہ کے کلی بنگلزئی سے ایک نوجوان، دشت سے دو افراد کو جبری لاپتہ کروانے میں براہ راست ملوث تھا۔ آلہ کار نے اعتراف کیا کہ گذشتہ مہینے وہ مسلح ہوکر اسپلنجی کے قریب دکانوں میں چوری کے غرض سے جارہے تھے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں سے ان کا سامنا ہوا جہاں بھاگنے پر سرمچاروں نے ان پر فائرنگ کر دی تاہم وہ محفوظ رہے جبکہ دوسرے روز انہوں نے قابض فوج کو اطلاع دیکر مذکورہ علاقے میں آپریشن میں ان کی معاونت کی۔

بی ایل اے ترجمان نے کہا کہ آلہ کار و مخبر محب علی اور امام کو قومی غداری کے مرتکب ہونے پر بلوچ قومی عدالت نے سزائے موت سنائی، جس پر بی ایل اے کے سرمچاروں نے عمل کرکے ان کو ہلاک کردیا۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ دونوں کاروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ قابض پاکستانی فوج اور اس کے شراکت داروں پر ہمارے حملے شدت کیساتھ جاری رہینگے۔