نوشکی حملے میں قابض فوج کے 10 اہلکار ہلاک، 2 سرمچار ساتھی شہید – بی ایل اے

1

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے نوشکی میں قادر آباد کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے ایک قافلے کو گھات لگاکر ایک حملے میں نشانہ بنایا، جسکے نتیجے میں قابض فوج کے کم از کم دس اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے جبکہ حملے کے بعد دشمن فوج سے جاری طویل لڑائی کے دوران بی ایل اے کے دو جانباز سرمچاروں نے بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت قبول کی۔

ترجمان نے کہا کہ گذشتہ روز بارہ بجے کے قریب بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے نوشکی سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر قادر آباد کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے ایک قافلے کو گھات لگاکر حملے میں نشانہ بنایا، جس میں دشمن فوج کے 10 اہلکار موقع پر ہلاک اور کم از کم چار زخمی ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ قابض فوج سے طویل لڑائی کے دوران بلوچ لبریشن آرمی کے دو ساتھی سرمچار عدنان بلوچ اور یاسر بلوچ نے مادر وطن کا جرئت و بہادری کے ساتھ دفاع کرتے ہوئے شہادت قبول کی۔ شہید عدنان بلوچ دشمن کی ایک گولی لگنے سے زخمی ہوگئے تھے لیکن آپ نے زخمی حالت میں بھی اپنی پوزیشن خالی نہیں کی اور ایک گھنٹے سے زائد دشمن فوج کا مقابلہ کرتے ہوئے، اپنے یونٹ کو واپسی کا محفوظ راستہ فراہم کرتے ہوئے جام شہادت نوش کی۔

ترجمان نے کہا کہ قابض فوج پر اس حملے کے دوران، بی ایل اے کا  ایک اور جانباز ساتھی، یاسر بلوچ بھی دشمن سے طویل عرصے تک دوبدو لڑتے ہوئے زخمی ہوگئے، دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے بعد آپ زخمی حالت میں اپنے محفوظ ٹھکانے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، تاہم زیادہ خون بہہ جانے کے باعث آپ شہادت کے عظیم مرتبت پر فائز ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ شہید سنگت عدنان بلوچ عرف سفر خان ولد وزیر احمد کا تعلق نوشکی کے علاقے کلی مینگل سے تھا۔ انٹرنیشنل ریلیشنز میں بی ایس کے طالب علم عدنان بلوچ 2023 کے اوائل میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے تھے۔ آپ قومی آزادی کے حصول کے لیے ایک شہری گوریلا کے طور اپنے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ اس دوران آپ نے نوشکی شہر اور گردنواح میں مختلف کاروائیوں میں اپنے صلاحتیوں کا عملاً اظہار کیا اور دشمن پر متعدد کاری ضربیں لگائیں۔ آپ نے جرات، بہادری اور مخلصی کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے، دشمن کو متعدد لڑائیوں میں شکست دی اور بالآخر ایک بہادرانہ شہادت اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ شہید سنگت یاسر بلوچ زہری عرف ماسٹر سفر خان ولد لال جان زہری خضدار کے علاقے مولہ سے تعلق رکھتے تھے۔ ستائیس سالہ یاسر بلوچ ایک میکنیکل انجینئر تھے، آپ 2018 میں بلوچ لبریشن آرمی کا حصہ بنے اور قومی غلامی کے خلاف شہری اور پہاڑی محاذوں پر اپنی فوجی خدمات پیش کیں۔ سنگت یاسر بلوچ بولان، ناگاہو اور شورپارود (قلات) کے محاذوں پر کئی اہم معرکوں میں حصہ لیکر دشمن فوج کو شکست دینے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ آپ نے مخلصی، بہادری اور جفاکشی کیساتھ اپنا دن رات بلوچ قومی آزادی کیلئے وقف کردیا تھا۔ آپ بی ایل اے کے ایک انتہائی دلیر اور ذہین سپاہی تھے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی شہید سنگت یاسر بلوچ اور شہید سنگت عدنان بلوچ کی جرئت و بہادری اور بلوچ وطن سے وفاداری کا اعتراف کرتے ہوئے، شہادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بی ایل اے اپنے شہداء کے عظیم کردار کو کبھی فراموش ہونے نہیں دیگی اور  انکی قربانی کا عیوض قومی آزادی کی صورت ضرور حاصل کریگی۔