نام نہاد ایپکس کمیٹی کا فیصلہ بلوچ نسل کشی کو وسعت دینے کی نئی پالیسی ہے۔ بی ایس او آزاد

211

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد نے بلوچ طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے بلوچ نوجوان “عملی تعلیم” پر توجہ دیں۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان کے جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض پاکستانی اداروں کی جانب سے بلوچستان میں جاری جارحیت، قتل و غارت گری، اغوا، جعلی مقابلوں میں جاری قتل عام کو مزید شدت دینے کیلئے نام نہاد ایپکس کمیٹی کی میٹنگ میں بلوچستان میں ایک نئی جارحیت لانچ کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے، جس کا مقصد بلوچ نسل کشی کے تسلسل کو منظم انداز میں جاری رکھنا ہے۔

ترجمان نے کہا سیکورٹی ادارے پہلے ہی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہیں اور بلوچ عوام مند سے لیکر آواران تک ان مظالم کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر رہی ہے۔ قابض پاکستان کی جانب سے بلوچستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک سروس کو بند کرنے کا مقصد بلوچستان میں جاری نسل کشی اور قتل عام کو دنیا سے چھپانے کی کوشش ہے۔ بلوچ عوام قابض کے اس غیر انسانی رویے پر مبنی جارحیت کے خلاف مزاحمت کا راستہ اختیار کریں۔

انہوں نے کہاکہ قابض پاکستان ایک ملٹی ڈائریکشنل اپروچ کے ساتھ بلوچ قومی تحریک کو کاؤنٹر کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، جس میں فوجی کارروائی کے ساتھ پروپیگنڈا، نام نہاد ترقیاتی منصوبے، اجتماعی سزا اور جبری نقل مکانی جیسی پالیسیاں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں ریاست سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب کر سکتی ہے۔ قابض کے اس جنگ میں چین براہ راست اس کی حمایت کر رہا ہے، جبکہ ترکی اور سعودی عرب جیسے ممالک بھی اس غیر انسانی جنگ میں پاکستان کا ساتھ دے رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا عالمی دنیا کو اس حقیقت سے آگاہ ہونا چاہیے کہ بلوچ قوم اپنی زبردستی چھینی گئی ریاست کو دوبارہ حاصل کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ قابض پاکستان جیسے غیر فطری ریاست کا ساتھ دینے والے مستقبل میں اپنی پالیسیوں پر ضرور پشیمان ہوں گے۔

انہوں نے آخر میں کہاکہ بی ایس او آزاد بلوچ نوجوانوں اور بالخصوص اپنے کارکنوں پر زور دیتی ہے کہ وہ “عملی تعلیم” پر توجہ مرکوز کریں تاکہ قومی تحریک کو مزید مضبوط کیا جا سکے اور مستقبل کے چیلنجز کا مؤثر انداز میں سامنا کیا جا سکے۔