محمد علی لہڑی کی جبری گمشدگی کی تفصیلات انکے بیٹے نے وی بی ایم کو فراہم کردیں۔

94

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ محمد علی لہڑی کی جبری گمشدگی کی تفصیلات انکے بیٹے نے وی بی ایم کو فراہم کردیں خالد حسین لہڑی نے تنظیم سے شکایت کی کہ انکے والد محمد علی لہڑی ولد محمد حسین کو فورسز نے 8 اکتوبر 2017 میں انکے ساتھ کانک ضلع مستونگ سے ایف سی اور دیگر سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں سے غیر قانونی طریقے حراست میں لےکر جبری لاپتہ کیا۔

محمد حسین نے کہا کہ انہیں ایک مہینہ کے بعد چھوڑ دیا لیکن انکے والد محمد علی تاحال ملکی اداروں کے حراست میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے والد کی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر دروزے پر دستک دی لیکن اب تک انہیں انکے والد کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کیا جارہا ہے جسکی وجہ سے انکے خاندان کےلوگ ذہنی مریض بن چکے ہیں اور انکی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔

تنظیمی سطح پر محمد حسین کو یقین دہانی کرائی گئی کہ انکے والد محمد علی کے کیس کو حکومت، لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن اور اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے جبری گمشدگی کو فراہم کیا جائے گا اور انکی باحفاظت بازیابی کے ہر فورم پر آواز بھی اٹھائی جائے گی۔

نصراللہ بلوچ نے کہا کہ محمد علی کی طویل جبری گمشدگی ملکی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے کیونکہ جبری گمشدگی ایک ناقابل معافی جرم اور انسانیت سوز ظلم ہے کیونکہ ایک شخص کی جبری گمشدگی کی وجہ سے انکے خاندان کے سارے لوگ ذہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہوتے ہیں اور انکی زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے اور لاپتہ کی عدم بازیابی اور جبری گمشدگیوں کی وجہ سے اہل بلوچستان کے دلوں میں شدید غم و غصہ بھی پایا جاتا ہے جس کا وہ اظہار کرتے آرہے ہیں جو ملک کی سلامتی کے لیے نیک شکون نہیں اسلیے اب حکومت اور ملکی اداروں کے سربرہوں کو سنجیدگی مظاہرہ کرنا چاہیے محمد علی لہڑی سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائے جن لاپتہ افراد پر الزام ہے انہیں منظر عام پر لاکر عدالتوں میں پیش کیا جائے اور جبری گمشدگیوں کا مسئلہ ملکی قوانین کے تحت حل کرکے بلوچستان کے لوگوں کو عدم تحفظ کی اذیت سے نجات دلائی جائے۔