متواتر حملے
ٹی بی پی اداریہ
پندرہ نومبر کی رات قلات کے علاقہ شاہ مردان میں فرنٹیر کور کے مرکزی کیمپ پر بلوچستان کی آزادی کے لئے برسرپیکار بلوچ لبریشن آرمی نے حملہ کرکے کیمپ کے آؤٹ پوسٹوں پر قبضہ کرلیا اور پاکستانی فوج کا اسلحہ ضبط کرلیا۔ پاکستان فوج کے ترجمان کے مطابق اس حملے میں نان کمیشنڈ آفیسروں سمیت آٹھ اہلکار ہلاک اور سترہ زخمی ہوئے ہیں جبکہ بی ایل اے نے انتیس سپاہیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ حملہ بلوچستان بھر میں فوجی کیمپ، اہم شاہراؤں اور عسکری تنصیبات پر بلوچ مسلح آزادی پسند تنظمیوں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر کے حملوں کا تسلسل ہے جو تیرہ نومبر یوم بلوچ شہداء کے دن سے جاری ہیں۔ تیرہ نومبر یوم بلوچ شہداء کے دن کی مناسبت سے بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کا اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) نے بلوچستان کے اہم شاہراؤں پر چھ مقامات پر ناکہ بندی کی اور پاکستانی فوج، عسکری تنصیبات، گیس پائپ لائن، معدنیات لیجانے والی گاڑیوں، خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور ڈیتھ اسکواڈ پر درجنوں حملے کرکے لیویز کا اسلحہ قبضے میں لے لیا اور پاکستانی فوج کے میجر محمد حسیب سمیت کئی اہلکار ہلاک کئے۔
کوئٹہ ریلوے اسٹیشن حملے کے بعد سے بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ بند کردیا گیا ہے اور بلوچستان میں فوجی آپریشن کی بازگشت سنائی دے رہی ہے لیکن دو دہائی سے زائد بلوچستان میں جاری جنگ آزادی کو طاقت کے ذریعے کچلنے میں ناکامی کے باجود فوجی آپریشنوں کی باتیں کرنا بلوچستان کے زمینی حقائق سے ناواقفیت کا اظہار ہے۔
بلوچستان میں فوجی آپریشن پہلے بھی ناکام رہے ہیں اور آئیندہ بھی اس کا نتیجہ مختلف نہیں ہوگا۔ فوجی آپریشن جبری گمشدگیوں اور ماروائے عدالت قتل کے واقعات میں اضافے کا سبب بنیں گے لیکن بلوچ انسرجنسی کی انسداد ممکن نہیں ہوپائے گی۔