بلوچ قوم پرست رہنما اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ کو نذر آتش کرنے کے عمل کو پاکستان کی ریاستی دہشت گردی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست ماما قدیر بلوچ کی انتھک جدوجہد اور ثابت قدمی سے خوفزدہ ہو کر اسے نشانہ بنا رہی ہے۔ پہلے بھی متعدد مواقع پر جبری گمشدہ افراد کے کیمپ کو نقصان پہنچانے اور جلانے کے واقعات سامنے آئے ہیں، جو ریاستی فاشزم اور شکست کی نشانی ہیں۔
بلوچ رہنما نے مزید کہا کہ ماما قدیر بلوچ پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ایک مضبوط اور مستحکم آواز ہیں۔ ان کی پندرہ سالہ علامتی بھوک ہڑتال اور احتجاجی کیمپ دنیا کے طویل ترین اور پرامن احتجاجوں میں شمار ہوتے ہیں۔ ماما قدیر جیسے عزم و استقلال کی علامت کو خوفزدہ کرنے کی یہ کوششیں ریاست کی خام خیالی ہیں۔ ان حربوں سے نہ تو ماما قدیر کے قدم رکیں گے اور نہ ہی بلوچ قوم اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹے گی۔
ہم بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ماما قدیر کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ریاست پر یہ واضح پیغام دیں کہ ہمارے عزم کو شکست نہیں دی جا سکتی۔ اس طرح کے واقعات ہماری جدوجہد کو اور مضبوط کریں گے۔ بلوچ قوم ابتدا سے ہی ریاستی جبر اور قبضہ کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے جو اپنے منطقی انجام یعنی آزاد بلوچستان کی طرف بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض ریاستوں کا یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ محکوم اور مظلوم قوموں کو خوف اور جبر کے ذریعے خاموش کرنے اور اپنی مزاحمتی تحریک سے دستبردار کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ تاہم بلوچ قوم کی یہ جدوجہد اس سرزمین کی آزادی کے لیے ہے اور اس راہ میں دی گئی قربانیاں حق اور سچائی کے لیے ہیں۔ فتح ہمیشہ حق اور سچائی کی ہوتی ہے۔