لاپتہ نصیب اللہ بادینی کی بازیابی پر عدلیہ بے بس نظر آتی ہے – ہمشیرہ

162

نوشکی کے رہائشی جبری لاپتہ نصیب اللہ بادینی کی ہمشیرہ ماہ پارہ بلوچ نے کہاہے کہ میرے بھائی نصیب اللہ بادینی کی جبری گمشدگی کے دس سال مکمل ہو چکے ہیں۔ وہ محض بلوچ ہونے کی سزا بھگت رہا ہے اور زندانوں میں قید ہے۔ 25 نومبر 2014 کو چاغی اسٹاپ کے قریب رخشانی ٹینٹ سروس سے، مغرب کے وقت، سکیورٹی فورسز کی دو گاڑیوں میں آنے والے اہلکاروں نے نصیب اللّٰہ بادینی کو سرعام زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔

انہوں نے کہا کہ نصیب اللہ بادینی کی جبری گمشدگی کے خلاف تمام قانونی تقاضے پورے کیے جانے کے باوجود، عدلیہ بے بس نظر آئی، اور اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ نصیب اللہ بادینی کی جبری گمشدگی کے دس سال مکمل ہونے کے موقع پر 24 نومبر 2024 بروز اتوار سہ پہر 3 بجے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا جبکہ 25 نومبر کو رات 8 بجے سے رات 12 بجے تک ایکس پر مہم چلائی جائے گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم کوئٹہ کے تمام طبقات سے اپیل کرتے ہیں کہ انسانیت کے ناطے اس احتجاج میں شرکت یقینی بنائیں اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ مہم میں شامل ہوکر ہماری آواز بنیں۔