قلات حملہ: 7 فورسز اہلکار ہلاک، 18 زخمی، پاکستانی وزیراعظم کی مذمت

921

بلوچستان کے ضلع قلات میں بلوچ سرمچاروں نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب کو پاکستانی فورسز پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 7 اہلکار جبکہ 18 اہلکار زخمی ہوگئے۔ 

اسسٹنٹ کمشنر منگچر علی گل بلوچ نے میڈیا نمائندوں سے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’واقعے میں 7 فورسز اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ 18 زخمی ہوگئے۔‘

حملے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے فوجی اسپتال سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

بلوچستان پولیس کے مطابق جمعہ اور ہفتے کی درمیانی رات ضلع قلات کی حدود میں جوہان کے علاقے میں مسلح افراد نے حملہ کر کے فورسز کو نشانہ بنایا۔

پولیس نے مزید بتایا کہ قلات شہر سے شمال مشرق میں 60 کلومیٹر کے فاصلے پر شاہ مردان نامی چیک پوسٹ پر رات 9 بجے کے قریب حملہ ہوا اور کئی گھنٹوں تک جھڑپ جاری رہی جس میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے ساتھ اہلکار ہلاک ہوگئے۔

قلات سٹی کے ایس ایچ او حبیب الرحمن نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’مسلح افراد نے رات کی تاریکی میں فرنٹیئر کور کے 61 ونگ کے کیمپ پر حملہ کیا، دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ اس حملے میں مسلح افراد منصوبہ بندی کے ذریعے کثیر تعداد میں حملہ آور ہوئے جس سے فورسز کا نقصان ہوا۔‘

قلات حملے میں ہلاک اہلکاروں کی شناخت نائک بخت زمین، لانس نائک غلام اسحاق، لانس نائک عبدالقدیر، لانس نائک رضوان، سپائی وقاص، سپائی علی عباس اور سپائی ثاقب رحمان کے ناموں سے ہوئی ہے۔

زخمی اہلکاروں کی شناخت صوبیدار اللہ نواز، نائک اسماعیل، لانس نائک اختر عباس، سپائی زعفران، سپائی مستری خان، سپائی عامر علی، سپائی وحید اللہ، سپائی زبیر احمد، سپائی عمر، سپائی شریف، سپائی انیس، سپائی رمضان، سپائی دیر محمد، سپائی محمد آصف، سپائی عطاء اللہ، سپائی شاکر، سپائی حیات اور سپائی فرمان شامل ہیں۔

حملے کی تفصیلات جلد جاری کریں گے – بی ایل اے

بلوچ آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ذرائع ابلاغ کو جاری ایک بیان میں بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا ہے کہ ان کے سرمچاروں نے پاکستان فوج کے کیمپ کو نشانہ بنایا ہے جس کی تفصیلات جلد میڈیا میں جاری کی جائیں گی۔

گذشتہ ہفتے ہی کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن پر خودکش حملے کی ذمہ داری بھی بی ایل اے نے قبول کی تھی۔ یہ حملہ بی ایل اے مجید برگیڈ کے فدائی رفیق بزنجو عرف وشین نے سرانجام دیا۔

جیئند بلوچ نے بیان میں کہا کہ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب یہ فوجی اہلکار دی سکول آف انفنٹری اینڈ ٹیکٹکس کوئٹہ سے تربیت مکمل کرنے کے بعد جعفر ایکسپریس کے ذریعے اپنے گھروں کی جانب واپس روانہ ہورہے تھے۔ اس کامیاب کارروائی میں کم از کم اکتیس فوجی اہلکار ہلاک اور 60سے زائد زخمی ہوئے۔

قلات حملے کی مذمت

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے قلات حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، انہوں نے واقعے میں ہلاک اہلکاروں کے بلندی درجات اور انکے اہل خانہ کیلئے صبر کی دعا کی ۔

وزیرِاعظم نے واقعے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے اور حملے میں ملوث افراد کیخلاف فوری کارروائی کا حکم جاری کر دیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے ہلاک اہلکاروں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔