دو روز کے دوران بلوچستان بھر میں پاکستانی فورسز فرنٹیئر کور، لیویز فورس، کوسٹ گارڈز سمیت معدنیات لیجانے والی گاڑیوں و گیس پائپ لائنوں کو دو درجن سے زائد حملوں میں نشانہ بنایا جاچکا ہے۔
گذشتہ شب اورماڑہ اور پسنی کے درمیان کوسٹل ہائی وے کو مسلح افراد کی بڑی تعداد نے تین مختلف مقامات؛ جعفری کور، خواری چیک پوسٹ اور چائی کے مقام پر ناکہ بندی کرکے بند کردیا۔ اس دوران آنے جانے والی گاڑیوں کی تلاشی لی گئی۔
علاقائی ذرائع کے مطابق اسی دوران کوسٹ گارڈز کے کیمپ کو مسلح افراد نے شدید نوعیت کے حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں فورسز کو جانی نقصانات اٹھانے کی اطلاعات ہیں دریں اثناء کوسٹ گارڈ پولیس کے پوسٹ کو حملے میں نشانہ بناکر قبضہ کیا گیا۔
گذشتہ دو روز کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں مستونگ، تربت، خاران، گورکوپ، ھوشاپ، ڈیرہ بگٹی، مشکے، بولان، بلیدہ، زامران، ہیرونک، پنجگور، بارکھان، آواران، دکی، کوہلو، تمپ اور گوادر میں تیس سے زائد حملے کیئے جاچکے ہیں۔
ان حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے تاہم ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ بلوچ مسلح آزادی پسند مشترکہ طور پر یہ کاروائیاں سرانجام دے رہے ہیں۔
خیال رہے رواں سال 25 اور 26 اگست کی شب بلوچ لبریشن آرمی نے “آپریشن ھیروف” کے تحت بلوچستان کے 13 اضلاع میں کاروائیاں کرتے ہوئے مرکزی شاہراہوں کو اپنے کنٹرول میں لیا تھا جبکہ اس دوران عسکری تنصیبات، فورسز پوسٹس، ریلوے ٹریکس و پُل، معدنیات لیجانے والی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ لیویز و پولیس پوسٹس پر قبضے کرکے اسلحہ و گولہ بارود کو تحویل میں لیا گیا تھا۔
بلوچ لبریشن آرمی کا آپریشن ھیروف کے دوران شدید نوعیت کا حملہ بیلہ میں کیا گیا جہاں بی ایل اے مجید برگیڈ کے فدائین نے پاکستان فوج کے بیلہ ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرکے قبضے میں لیا۔