سی ٹی ڈی کے تحویل میں قیدی کا قتل کوئی معمہ نہیں بلکہ گزشتہ کئی واقعات کا تسلسل ہے۔ حق دو تحریک

112

حق دو تحریک بلوچستان کے مرکزی آفس سے جاری بیان میں بشیر ولد عبدالغنی کے ماورائے عدالت قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا گیا کہ سی ٹی ڈی کے تحویل سے قیدی کی ماورائے عدالت قتل اس بات کا ثبوت ہے کہ اس بہیمانہ قتل میں سی ٹی ڈی برابر کی شراکت دار ہے اور سی ٹی ڈی بلوچ نوجوانوں کے جبری گمشدگیوں اور قتال میں شراکت داری اور سہولت کاری کا کردار ادا کررہی ہے کیونکہ سی ٹی ڈی کے اپنے پریس ریلیز میں واضح ہے کہ مقتول بشیر ان کے حراست میں ہے لیکن اس کے باوجود بشیر کے لاش کا ضلع سے باہر ملنا انتہائی تشویش ناک ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مقتول بشیر کو سی ٹی ڈی نے اپنے حراست سے غیرقانونی طور پر دیگر سیکیورٹی ایجنسی کے حوالے کرکے اسے فرار کا نام دے کر وہی گھناؤنا سازش کیا جس طرح پچھلے کئی دفعہ سی ٹی ڈی نے اپنے تحویل سے کئی نوجوانوں کو غائب کرکے کیا۔

بیان میں واضح طور پر کہا گیا کہ اگر مقتول بشیر کے قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کی گئی اور سی ٹی ڈی اپنے گھناؤنے حرکتوں سے باز نہیں آتا تو اس ادارے کے خلاف بھرپور مہم چلائیں گے اور قتل کی حقیقت عوام کے سامنے لائیں گے۔