راولپنڈی سے جبری لاپتہ بلوچ طلباء کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔ وی بی ایم پی

105

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ راولپنڈی اسلام آباد سے دس بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی اور تین دن گزرنے کے باوجود طلباء کو منظر پر نہ لانا ملکی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ہے جسکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بلوچ طلباء کی ملکی اداروں کے ہاتھوں ماورائے آئین گرفتاری کا فوری طور پر نوٹس لےکر انکی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنائے ۔

نصراللہ بلوچ نے بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 31 اکتوبر کو راولپنڈی کے آئی جے پی میٹرو اسٹیشن کے قریب واقع بلوچ طلبہ کے فلیٹ پر رات ایک بجے کے وقت ریاستی سیکورٹی اداروں نے چھاپہ مارا اور وہاں موجود تمام طلبہ کو جبری طور پر لاپتہ کردیا۔ لاپتہ طلبہ میں نمل یونیورسٹی اسلام آباد کے 10 طالبعلم شامل ہیں، جن میں سالم عارف، بالاچ فدا، خدا داد، خلیل احمد، خلیل اقبال، حمل حسنی، بابر عطا، نور مہیم، افتخار عظیم، اور احسام اکبر شامل ہیں، جن کے سیمسٹر مڈ ٹرم امتحانات جاری ہیں۔ 1 نومبر کو طلبہ نے راولپنڈی کے نیو ٹاؤن تھانے میں اپنے 10 گمشدہ ساتھیوں کی بازیابی کیلئے رپورٹ درج کرانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا۔