نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی تمپ زون کا آرگنائزنگ باڈی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے مہمان خاص مرکزی ڈپٹی آرگنائزر سلمان اور اعزازی مہمان مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی ممبر معراج بلوچ تھے۔ اجلاس میں تعارفی نشست، تنظیمی امور، عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال، آئندہ لائحہ عمل سمیت مختلف ایجنڈا زیر بحث رہے۔
اجلاس سے مرکزی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے یہ لازمی امر ہے کہ ہم دیہی علاقوں میں خصوصی توجہ دے کر پارٹی کو عوامی بنیادوں پر وسعت دے کر اپنے کارکناں کی سیاسی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں. کیونکہ پارٹی کی جڑ ہی سیاسی تعلیم و نیشنلزم کی تربیت پر کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی ممبران کو چاہیے کہ وہ ادھر اُدھر کے ایشوز کے پیچھے بھاگنے کی بجائے پارٹی کے منشور کے تحت ممبران اپنی زمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے عام عوام کے اندر رہ کر سیاسی مکالمہ، نیشنلزم کی تعلیم و تربیت کو آگے بڑھائیں.
عالمی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے پارٹی زمہ داراں نے کہا کہ عالمی سیاست اس وقت غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے عالمی طور پر رونما ہونے والے کسی بھی مسئلے پر یقینی پر رائے قائم نہیں کیا سکتا۔ سیاسی کشمکش اپنے عروج پر ہے دوست اور دشمن مفادات کے تحت بدلتے رہتے ہیں۔ اس تمام تر صورتحال سے ہمیں کسی بھی طور پر غافل نہیں رہنا چاہیے، اور گھڑی گھڑی کے عالمی بدلتے ہوئے حالات اور مسائل سے آگاہ رہنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی عام انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی بین الاقوامی سطح پر خطے میں بڑی تبدیلیاں رونما کر سکتی ہے خاص کر مڈل ایسٹ میں جس سے ہمسایہ ممالک بهی اثر مند ہو سکتے ہیں۔ ایران-امریکہ تنازعہ بلخصوص ایران کی جانب سے عالمی عدالت میں حرجانے کا کیس بھی ریاست پاکستان کو متاثر کر سکتا ہے۔ دوسری جانب عالمی رہنماؤں کے ردعمل سے معلوم ہو رہا ہے کہ ٹرمپ کی جنوری میں امریکی صدر کا آفس سنبهالتے ہی دنیا پر ایک غیر اعلانیہ ایمرجنسی سی صورت ہونے کا خدشہ ہے جبکہ دوسری جانب عرب ممالک کے ساتھ ٹرمپ حکومت سے تعلقات فلسطین-اسرائیل تنازعہ پر بهی واضح اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
علاقائی سطح پر بات کرتے ہوئے انہوں کہا کہ بارڈر ٹریڈ بلوچوں کا قدیمی زریعہ معاش رہا ہے۔ خاص کر پچهلے دہائی میں جہاں سرکار روزگار دینے سے قاصر رہا، تو ڈیزل کی ٹریڈ نے یہاں کے لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کر دی تھیں لیکن بارڈر کو ٹوکن سسٹم پر کر کے نا صرف یہاں کے لوگوں کو روزگار سے دور رکها جا رہا ہے بلکہ انہیں معاشی حوالے سے اس لئے بهی مفلوج کیا جا رہا ہے کہ وه اپنی زندگی دو وقت کی روٹی ڈهونڈنے پر صرف کر دے اور بلوچ کی حقیقی ایشو سے دور رہیں جبکہ آئی ایم ایف کی پالیسی کے تحت پسے ہوئے طبقے پر ٹیکس کے بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے جس نے بلوچ سمیت مظلوم اقوام کے پسے ہوئے طبقے کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔
اجلاس کے آخری ایجنڈے میں مختلف فیصلے لینے سمیت پارٹی کو فعال کرنے کے لئے آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی گئی جس کے مطابق شے حق بلوچ زونل آرگنائزر، واجو مراد بلوچ ڈپٹی آرگنائزر، داؤد بلوچ، زاہر بلوچ اور مروان بلوچ آرگنائزنگ کمیٹی ممبر منتخب ہوئے۔