گذشتہ رات فورسز کیمپ پر حملے کے بعد علاقے میں کرفیو نافذ، داخلی و خارجی راستے بند، دو نوجوان جبری طور پر لاپتہ
بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے دشت کڈان سے اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز نے گزشتہ رات فورسز کے کیمپ پر حملے کے بعد وسیع پیمانے پر آپریشن شروع کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، حملے کے بعد علاقے میں دکانیں اور تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں اور کرفیو نافذ ہے۔
علاقے کے داخلی و خارجی راستے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ موبائل نیٹ ورک بھی معطل کر دیا گیا ہے، جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقے میں ہیلی کاپٹرز کی پروازیں جاری ہیں اور بڑی تعداد میں فوج تعینات کردی گئی ہے۔
دشت فورسز آپریشن کے دوران، دو نوجوانوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کئے جانے کے بعد اطلاعات سامنے آئے ہیں جن کی شناخت طلال ولد عمر اور عامر بلوچ ولد ابراہیم کے طور پر کی گئی ہے۔
گرفتاریوں کے حوالے سے مزید معلومات دستیاب نہیں ہو سکی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب مسلح افراد نے دشت کڈان میں پاکستانی فورسز کے کیمپ پر حملہ کیا تھا جس میں ایک اہلکار نائیک سیف اللہ ہلاک اور 8 دیگر زخمی ہو گئے تھے، حملے کے بعد فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کیا ہے۔
مذکورہ حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی، لیکن حکام اس علاقے میں بلوچ آزادی پسند تنظیموں کو ایسے حملوں میں ملوث سمجھتے ہیں۔
علاقے میں جاری آپریشن اور کرفیو کے باعث شہریوں کی معمولات زندگی متاثر ہیں اور مواصلاتی نظام کی بندش کے سبب مزید تفصیلات تک رسائی مشکل ہے۔