تربت جعلی مقابلے میں قتل بالاچ مولابخش کی برسی پر سیمینار کا انعقاد

208

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام شہید بالاچ مولابخش کی برسی پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ کے زیراہتمام شہید بالاچ مولابخش کی پہلی برسی کے موقع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا سیمینار شہید فدا چوک تربت پر منعقد ہوا، جس میں مختلف طبقہ فکر کے افراد، وکلاء، اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تربت سیمینار میں کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں، وکلاء، سیاسی رہنماؤں و کارکنان شریک ہوئے۔

اس موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ریاست بلوچ عوام کے وسائل کی لوٹ مار اور نسل کشی کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان میں روزانہ لاشیں گرائی جا رہی ہیں۔

ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہا کہ شہید بالاچ کی لاش کو لاوارث سمجھ کر پھینک دیا گیا تھا، لیکن ان کے اہلِ خانہ نے خاموشی اختیار کرنے کے بجائے احتجاج کا راستہ اپنایا 23 نومبر سے 6 دسمبر 2023 تک تربت میں لاش کے ساتھ دھرنا دیا گیا، جس کے بعد ہم نے تربت سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی مظالم کے باوجود بلوچ عوام کو اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہوگی گذشتہ ایک سال کے دوران 200 سے زائد نوجوان لاپتہ کیے گئے ہیں، جبکہ ہر بلوچ گھر درد کا نشانہ بن چکا ہے۔

سیمینار میں مکران ہائی کورٹ بار کے صدر محراب خان گچکی ایڈووکیٹ نے کہا کہ لوگوں کو جبری لاپتہ کرنا ایک سنگین جرم ہے، جو نہ صرف ملکی آئین بلکہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بنگال میں اس تجربے کے تباہ کن نتائج نکلے، اور اب یہی تجربہ بلوچستان میں کیا جا رہا ہے۔

کیچ بار کے صدر عبدالمجید شاہ ایڈووکیٹ نے ریاست کے جاری آپریشنز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 70 سالوں سے کیے گئے کسی بھی آپریشن نے بہتری نہیں لائی، بلکہ حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما صبغت اللہ شاہ جی نے کہا کہ شہید بالاچ کی شہادت نے ہماری جدوجہد کو نئی تحریک دی ہے۔ انہوں نے عوام سے اتحاد کو برقرار رکھنے اور ریاستی سازشوں کو ناکام بنانے کی اپیل کی۔

اس موقع عبدالمجید دشتی ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کو نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بلوچ مسائل کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک ایسی ٹیم بنائی جائے جو عالمی عدالت انصاف میں بلوچوں کا مقدمہ لڑ سکے۔

سیمینار میں شہید بالاچ کے بھائی یونس بلوچ اور مجیب رحیم نے اشعار کے ذریعے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ مقررین نے عہد کیا کہ بلوچ عوام کے حقوق اور انصاف کی جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔

مقررین نے آخر میں کہا یہ سیمینار اس بات کا مظہر تھا کہ شہید بالاچ مولابخش کی قربانی نے بلوچ عوام کے دلوں میں جدوجہد کا نیا جوش پیدا کیا ہے، جو مظالم کے خلاف ایک منظم اور متحد عوامی تحریک کا باعث بن رہی ہے۔