پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگرچہ چند برس قبل تک دہشت گردی پر قابو پا لیا گیا تھا، لیکن حالیہ دنوں میں اس میں اضافے کے باعث عالمی سطح پر پاکستان پر تنقید کی جا رہی ہے۔
منگل کو نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بڑھتی ہوئی مسلح کاروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی کارروائیوں کو درندگی کی ایک مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی دہشت گردی پاکستان کی ترقی اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
پاکستانی وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ ملک میں امن کے قیام کے لیے اب ہمیں اجتماعی طور پر فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہم ترقی کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں یا دھرنے اور احتجاج کے راستے اختیار کرنا چاہتے ہیں۔
شہباز شریف نے اس موقع پر پاکستان کی معیشت کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے لیے چین، سعودی عرب اور امارات سے مدد لی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو گا اور پاکستان کی معیشت بتدریج بہتر ہو رہی ہے، جس میں تمام اداروں کا کردار اہم ہے۔