نئی دہلی: بھارت نے اپنے ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے، جو آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیزی سے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ جدید میزائل ٹیکنالوجی جنگی میدان میں تیزی اور تباہ کن حملوں کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔
بھارتی دفاعی حکام کے مطابق میزائل نے تجربے کے دوران طے شدہ راستے اور رفتار کو کامیابی سے برقرار رکھا اور اپنے تمام اہداف کو درستگی کے ساتھ نشانہ بنایا۔ یہ میزائل ایروڈائنامک ڈیزائن اور جدید ترین پروپلشن سسٹم سے لیس ہے، جو اسے طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے کے قابل بناتا ہے۔
ہائپرسونک میزائل کیا ہے؟
ہائپرسونک میزائل آواز کی رفتار سے کم از کم پانچ گنا زیادہ تیز ہوتے ہیں اور انہیں جدید ترین دفاعی نظاموں سے بھی روکنا مشکل ہوتا ہے۔ یہ میزائل زمین، سمندر یا خلا میں لانچ کیے جا سکتے ہیں اور ان میں دشمن کے دفاعی نظام کو چکمہ دینے کی خاصیت ہوتی ہے۔
کن ممالک کے پاس یہ ٹیکنالوجی ہے؟
دنیا میں صرف چند ممالک کے پاس ہائپرسونک میزائل ٹیکنالوجی موجود ہے، جن میں شامل ہیں:
• روس: روس کے پاس “آوانگارد” اور “زرکون” جیسے ہائپرسونک میزائل موجود ہیں۔
• امریکہ: امریکہ بھی ہائپرسونک ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے اور تجرباتی مراحل میں ہے۔
• چین: چین نے “ڈونگ فینگ-17” نامی ہائپرسونک میزائل تیار کیا ہے۔
• بھارت: بھارت اب اس فہرست میں شامل ہو چکا ہے اور اپنی صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
اہمیت اور اثرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائپرسونک میزائل ٹیکنالوجی عالمی اسٹریٹجک توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔ بھارت کا یہ کامیاب تجربہ نہ صرف اس کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط کرے گا بلکہ خطے میں طاقت کے توازن پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی ملکی دفاعی خودمختاری کی جانب ایک اہم قدم ہے اور مستقبل میں مزید جدید میزائلوں کی تیاری کے لیے کوششیں جاری رہیں گی۔