بلوچ نسل کشی کی بجائے مسئلے کو مذاکرات سے حل کیا جائے۔ بی این پی

148

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ پانچواں آپریشن جو جنرل مشرف دور سے ہنوز بلوچستان میں جاری ہے اس میں تیزی لانا اور بلوچ و بلوچستان کے مسئلہ کو طاقت کے ذریعے حل کرنا باعث تشویش ہے ایک بار پھر بلوچستان کو بحرانوں کی جانب لے جانے کیلئے بہت بڑا قدم اٹھا لیا گیا ہے اقوام کو بزور طاقت صفحہ ہستی سے مٹایا نہیں جا سکتا آمر مشرف نےبھی طاقت کے استعمال کو بہتر گردانتے ہوئے یہی دعوے کئے تھے کہ بلوچوں کو ایسے ہٹ کریں گے کہ پتہ بھی نہیں چلے گا لیکن آج مشرف آمر کے نام سے جانے جاتے ہیں اور انہی کے بوئے ہوئے کو آج کا ٹا جارہا ہے حالات مزید بحرانوں سے دوچار ہو چکے ہیں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ بی این پی قومی سیاسی جماعت ہے ہم پہلے دن سے یہی کہتے آ رہے ہیں کہ بلوچ مسئلہ کو انسانی حقوق کی پامالی ، آپریشن ، طاقت کے بے جا استعمال سے حل نہیں ہو گا پارٹی نے پارلیمان، کابینہ عسکری قیادت سمیت ہر فورم پر بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی مسئلہ گردانا اور واضح کیا کہ بلوچ نسل کشی کی بجائے بلوچ مسئلے کو مذاکرات سے حل کیا جائے پارٹی نے کسی بھی مذہب ، فرقے سے تعلق رکھنے والے کسی بھی فرد کے قتل کی مذمت کی ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچ مسئلے کو بزور طاقت مزید نہ الجھایا جائے طاقت کے بے دریغ استعمال سے حل نہ ہونے والے مسائل جنم لیں گے بلوچستان کے فارم 47 کے حکمران کبھی نہیں چاہیں گے کہ بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات ، افہام و تفہیم سے حل ہو ہر دور میں ان کی کوشش رہی ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ طول پکڑے لا پتہ افراد کا مسئلہ ہو ، انسانی حقوق کی پامالی ہو تمام مسائل سے روگردانی کرتے ہوئے اپنے ذاتی ، گروہی مفادات کی خاطر طاقت کا استعمال کو بہتر گردانتے رہے اب بھی حکمرانوں کی کوشش ہے کہ بلوچستان کو ایک بار پھر بحرانوں سے دو چار کیا جائے اسٹیلیشمنٹ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ناعاقبت اندیش فیصلوں کو رد کریں حکمرانوں کو بلوچستان کے عوام کبھی معاف نہیں کریں گے جنہوں نے طاقت کے استعمال کو بلوچ مسلئے کا استعمال گردانا۔