بلوچ طالب علموں کی جبری گمشدگی کے خلاف تربت میں احتجاج

104

لاپتہ طالب علم سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی جبری گمشدگی کو تین سال مکمل ہونے پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے تربت میں عطا شاد ڈگری سے شہید فدا چوک تک ریلی نکالی گئی جس میں طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ریلی کے شرکا نے کالج روڈ سے تھرمامیٹر چوک تک مارچ کی اور وہاں سے شہید فدا چوک پر پہنچ کر دھرنا دیا جہاں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما صبغت اللہ شاہ جی اور بساک کے چیئرمین شبیر بلوچ سمیت لاپتہ افراد کے فیملی ممبران نے خطاب کیا۔

مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ فصیح اور سمیع بلوچ کو 2 نومبر کی رات بلوچستان یونیورسٹی کے ہاسٹل سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا جن کی بازیابی کے لیے طلبہ اور فیملی نے متعدد بار پرامن احتجاج کیا مگر تاحال ان کے بازیابی کی کوئی کوشش کارگر نہیں ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ شب اسلام آباد سے دس طالب علموں کو جبری گمشدگی کا شکار کیا گیا جو اس بات کا اظہار ہے کہ بلوچ طالب علم ملک کے کسی کونے میں محفوظ نہیں ہیں۔

انہوں نے فصیح اور سہیل بلوچ سمیت اسلام آباد سے جبری لاپتہ طالب علموں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔