لاپتہ طالب علم سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی جبری گمشدگی کو تین سال مکمل ہونے پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے تربت میں عطا شاد ڈگری سے شہید فدا چوک تک ریلی نکالی گئی جس میں طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ریلی کے شرکا نے کالج روڈ سے تھرمامیٹر چوک تک مارچ کی اور وہاں سے شہید فدا چوک پر پہنچ کر دھرنا دیا جہاں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما صبغت اللہ شاہ جی اور بساک کے چیئرمین شبیر بلوچ سمیت لاپتہ افراد کے فیملی ممبران نے خطاب کیا۔
مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ فصیح اور سمیع بلوچ کو 2 نومبر کی رات بلوچستان یونیورسٹی کے ہاسٹل سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا جن کی بازیابی کے لیے طلبہ اور فیملی نے متعدد بار پرامن احتجاج کیا مگر تاحال ان کے بازیابی کی کوئی کوشش کارگر نہیں ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ شب اسلام آباد سے دس طالب علموں کو جبری گمشدگی کا شکار کیا گیا جو اس بات کا اظہار ہے کہ بلوچ طالب علم ملک کے کسی کونے میں محفوظ نہیں ہیں۔
انہوں نے فصیح اور سہیل بلوچ سمیت اسلام آباد سے جبری لاپتہ طالب علموں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔