بلوچستان میں فوجی آپریشن کے باعث انٹرنیٹ بند کی گئی ہے – چیئرمین پی ٹی اے

785

بلوچستان میں فوجی آپریشن جاری ہے، سیکورٹی خدشات اور حکام کے مطالبے پر انٹرنیٹ بند کردی گئی ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حافظ رحمان نے آج سینیٹ کی کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس میں بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن کے دوران انٹرنیٹ بندش کی تصدیق کی۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ایک خط موصول ہوا تھا، جس میں بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن کے دوران سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر انٹرنیٹ سروسز معطل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

پی ٹی اے کے چیئرمین نے وضاحت کی کہ انٹرنیٹ کی بندش کا فیصلہ آپریشن میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام صرف سیکیورٹی کی حالت کو مستحکم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ فوجی کارروائی کو مؤثر انداز میں جاری رکھا جا سکے اور عوامی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔

پی ٹی اے نے اس دوران واضح کیا کہ انٹرنیٹ کی بندش عارضی ہے اور جیسے ہی سیکیورٹی صورتحال بہتر ہوگی، انٹرنیٹ سروسز دوبارہ بحال کر دی جائیں گی۔

یاد رہے کہ حالیہ حکومتی فیصلے کے تحت گوادر، کیچ، پنجگور، خضدار، زیارت، قلات، بولان، دکی، لورالائی، ہرنائی اور مچھ سمیت دیگر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند کردی گئی تھی۔

اس دوران، پاکستانی وزیر اعظم کی زیر قیادت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بلوچستان میں جاری شورش کے پیش نظر بڑے پیمانے پر سیکورٹی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ انٹرنیٹ بندش ایک ایسا اقدام ہے جو حکومتی پالیسیوں پر سوال اٹھاتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں پہلے ہی عالمی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔

بلوچستان کے سیاسی و انسانی حقوق کے تنظیموں نے خدشات ظاہر کئے ہیں کہ حکومت ایسے اقدامات سے بلوچستان میں جاری ریاست مظالم اور انسانی حقوق کے پامالیوں کو چھپانے کی کوشش کرے گی جس کی تیاری بڑے زور سے جاری ہے جبکہ مقامی آوازوں کو دبانے کی کوشش بھی کی جاسکتی ہے جو انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی آواز عالمی اقوام تک پہنچاتے ہیں۔