بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی روزمرہ کا معمول بن چکا ہے – ماما قدیر بلوچ

91

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5624 دن مکمل ہوگئے، خاران سے سیاسی سماجی کارکنان محمد رحیم بلوچ، داد محمد بلوچ، حبیب بلوچ نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کی۔

کیمپ آئے وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ ریاست بلوچستان بھر چھاپوں، جبری اغوا اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے میں مصروف ہے پنجگور، تربت، ڈیرہ بگٹی، آواران مشکے نال گریشہ قلات بولان سمیت مختلف علاقوں میں فورسز نے بلاجواز چھاپے مارے اور نہتے بلوچوں کو جبری اغوا کرنے اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا عمل جاری کردیا ہے۔

انہوں نے کہا بلوچستان میں فورسز کی دہشتگردی اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی صرف چند مثالیں ہیں، وی بی ایم پی کے زیراہتمام لاپتہ افراد کے لواحقین نے ایک عزم کے ساتھ انسانی حقوق کی پامالیوں اور اپنے پیاروں کی عدم بازیابی کے خلاف پرامن جدوجہد کر رہے ہیں۔

ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی دہشتگردی جبری اغوا اور مسخ شدہ لاشوں میں ملوث ریاستی ادارے آج میڈیا کی خاموشی اور ذمہ دار اداروں کی بے حسی کو اپنا سہارا بنائے ہوئے ہیں اور وہ کسی احتجاج کی پرواہ کرتے ہیں اور نہ ہی وہ کسی آواز پرکان دھرتے نظر آتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا بلوچستان میں انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی پامالی روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں آئے روز ماورائے قانون چھاپے گرفتاریاں جبری اغوا اور مسخ شدہ لاشیں جیسے واقعات بلوچستان کی صورتحال کی سنگینی کے واضح علامتیں ہیں، اس تشویشناک صورتحال میں اگرچہ کسی بھی عالمی میڈیا ملکی میڈیا اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں نے اب تک جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل افسوس حد تک ناکافی ہے۔