بلوچستان میں ایک بار پھر کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے مقابلے کے نام پر پہلے سے لاپتہ افراد کو قتل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ موسیٰ خیل کے مقام پر ایک مقابلے میں چار افراد مارے گئے ہیں۔
سی ٹی ڈی کے ہاتھوں مارے جانے والے تین افراد کی شناخت محمد نواز بزدار، غلام بزدار اور جعفر مری کے ناموں سے ہوئی ہے جو پہلے سے جبری طور لاپتہ کیے تھے۔
جعلی مقابلے میں قتل ہونے والوں ہونے والے محمد نواز بزدار، جو راڑہ شم کے علاقے برگ پشت کے رہائشی ہیں، کو 10 ستمبر کو لورالائی سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔
غلام بزدار کو 21 ستمبر کو راڑہ شم کے علاقے سے بزدار پٹرول پمپ سے جبری لاپتہ کیاگیا جبکہ جعفر مری کو راڑہ شم کے ایک دکان سے سودا سلف لیتے ہوئے 2 اکتوبر کو جبری لاپتہ کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں یہ پہلا واقعہ نہیں کہ سی ٹی ڈی نے جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کیا ہے۔
سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلوں پہ بلوچ قوم متعدد دفعہ اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرچکی ہیں جبکہ پاکستان کے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں جعلی مقابلوں پہ سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
گذشتہ سال تربت میں زیرحراست ایک نوجوان کو جعلی مقابلے میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں قتل کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئیں۔ مذکورہ واقعے کے خلاف ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں کوئٹہ تا اسلام آباد لانگ مارچ کیا گیا۔