بلوچستان: دو جبری لاپتہ نوجوان بازیاب

57

گذشتہ دنوں کیچ بلیدہ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدہ ہونے والے دو نوجوان، وہاب ولد سخی داد اور سمیر ولد سخی داد بازیاب ہوگئے ہیں۔

دونوں نوجوانوں کو شکار کے دوران 11 نومبر کو فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا تھا۔

لواحقین کے مطابق دونوں نوجوانوں کو فورسز نے میتاپ کے علاقے سے گرفتار کر کے اپنے کیمپ میں منتقل کیا تھا، اور اس کے بعد سے ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل سکی تھی تاہم گزشتہ رات ان دونوں نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔

یہ واقعہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے جاری سلسلے کا حصہ ہے، جہاں مسلسل کئی افراد پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا نشانہ بنائے گئے ہیں۔

رواں سال کے اکتوبر میں 127 افراد کی جبری گمشدگیوں کی رپورٹیں سامنے آئیں، جن میں سے متعدد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ نومبر میں اب تک 33 افراد کی جبری گمشدگی کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے ان جبری گمشدگیوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے عالمی اداروں سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

دونوں تنظیموں نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ بلوچستان میں نہ صرف بلوچ عوام کو ریاستی جبر کا سامنا ہے، بلکہ یہاں کے شہریوں کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ایسا کوئی خاندان یا گھرانہ نہیں جو اس ریاستی جبر اور نسل کشی سے متاثر نہ ہوا ہو۔

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سنگین انسانی بحران پر خاموش نہ رہیں اور فوراً بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کے خلاف اقدامات کریں۔

بلوچستان میں جاری اس بحران پر بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں، اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ جب تک ان گمشدگیوں کے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کی جاتی تب تک بلوچستان میں امن کا قیام ممکن نہیں۔