بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ براس کے سرمچاروں نے بلوچستان بھر میں 42 مختلف مقامات پر قابض پاکستانی فوج، عسکری تنصیبات، گیس پائپ لائن، معدنیات لیجانے والی گاڑیوں، خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کو 45 مختلف حملوں میں نشانہ بنایا۔
ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ براس کے سرمچاروں نے کوسٹل ہائی وے، رخشان، خضدار اور ہرنائی میں شاہراہوں پر چھ مقامات پر ناکہ بندیاں کیں جبکہ دو کاروائیوں میں دشمن فوج کےہتھیاروں کو بھی قبضے میں لیا گیا، ان حملوں میں قابض پاکستانی فوج کے میجر حسیب سمیت 20 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے جبکہ دشمن فوج کو شدید مالی نقصانات سے بھی دوچار کیا گیا۔ یہ حملے یوم شہداء بلوچ 13 نومبر کے مناسبت سے کیئے گئے۔
بلوچ خان نے کہا کہ بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے سرمچاروں نے جمعرات کی شب ہرنائی میں زیارت منگی ڈیم کے مقام پر شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے گاڑیوں کی سنیپ چیکنگ کی اس دوران پاکستانی خفیہ اداروں کے دو اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا اور ان کو سزائے موت دے کرہلاک کردیا گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ جمعرات کی صبح مذکورہ مقام پر پہنچنے والی پاکستان فوج کی بکتر بند گاڑی کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی میں نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں پاکستان فوج کے لورالائی سکاؤٹس کے میجر حسیب سکنہ راولپنڈی سمیت دو اہلکار ہلاک اور تین اہلکار شدید زخمی ہوگئے جبکہ بکتر بند گاڑی تباہ ہوگئی۔
“جمعرات کی شب براس کے سرمچاروں نے اورماڑہ اور پسنی کے درمیان تین مقامات ؛ جعفری کور، خواری چیک پوسٹ اور چائی کے مقام پر ناکہ بندیاں لگائی اس دوران گاڑیوں کی سنیپ چیکنگ کی گئی۔”
بیان میں کہا گیا ہے سرمچاروں نے اورماڑہ کے قریب بسول کے علاقے چائی کے مقام پر پاکستان کوسٹ گارڈز کے مرکزی کیمپ کو حملے میں نشانہ بنایا، ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے حملے میں سرمچاروں نے راکٹ و دیگر بھاری ہتھیاروں سےدشمن کو نشانہ بنایا جن میں دشمن کی تین حفاظتی چوکیاں تباہ ہوگئیں۔ حملے میں قابض فوج کے 3 اہلکار موقع پر ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا سرمچاروں نے مکران کوسٹل ہائی وے پر اورماڑہ اور پسنی کے درمیان خواری کے علاقے میں کوسٹل ہائی وے پولیس کے چوکی پر حملہ کر کے اہلکاروں کو اپنی تحویل میں لے لیا بعد ازاں اہلکاروں کا اسلحہ اور دیگر سامان اپنے قبضے میں لے کر اہلکاروں کو چھوڑ دیاگیا۔
براس ترجمان نے کہا کہ سرمچاروں نے مکران کوسٹل ہائی وے پر اورماڑہ کے قریب خواری کے مقام پر استحصالی کمپنی کی مشینری اور کیمپ کو بھی نذر آتش کر دیا اور اس دوران معدنیات لیجانے والی گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا براس کے سرمچاروں نے خضدار میں مرکزی شاہراہ پر دو گھنٹے ناکہ بندی کرکے سنیپ چیکنگ کی۔ سرمچاروں نے وڈھ کے علاقہ کراڑو کے قریب قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے اہم کارندے مہراللہ محمد حسنی کے قافلے کو حملے میں نشانہ بنایا۔ حملے میں ڈیتھ اسکواڈ کے دو کارندے ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔
“قابض فوج کے سامنے سرینڈر شدہ مہراللہ محمد حسنی، بلوچ عوام پر مظالم، مشکے و گردنواح میں فوجی آپریشنوں میں براہ راست ملوث ہونے سمیت جہد کاروں کی شہادت میں ملوث تھا۔ قومی غداری کے مرتکب ہونے پر مہراللہ محمد حسنی براس کو مطلوب تھا۔”
ترجمان نے کہا کہ براس کے سرمچاروں نے تربت کے علاقے گنہ میں پاکستانی فورسز کے پوسٹ کو حملے میں نشانہ بنایا، سرمچاروں نے دشمن فوج پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے جو کامیابی سے اپنے ہدف پر لگے۔
“تربت میں آبسر کے مقام پر پاکستانی فوج کے ٹریننگ سینٹر کو براس کےسرمچاروں نے حملے میں نشانہ بنایا، حملے میں دشمن فوج کے کیمپ پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے گئے۔”
“تربت کے علاقے آبسر میں ابدروک پوسٹ پر سرمچاروں نے گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے جو کامیابی سے اپنے ہدف پر لگے۔”
“تربت کے علاقے ناصر آباد میں قابض پاکستان فوج کے کیمپ پر جمعرات کی شب سرمچاروں نے راکٹ و دیگر ہتھیاروں سے حملہ کیا جس سے دشمن کو جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔”
“کیچ کے علاقے زامران میں کنڈ کاپران کے مقام پر قائم دشمن فوج کے چوکی کو خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا۔ جس سے دشمن کو جانی نقصان ہوا۔”
ترجمان نے کہا کہ سرمچاروں نے بارہ نومبر کی رات کرکی تجابان میں قائم دشمن پاکستانی فوج کے چوکی کو بھاری و خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملے میں دشمن فوج کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔
“براس سرمچاروں نے بلیدہ میں زوندان کے مقام پر دشمن فوج کے ایک پوسٹ کو راکٹ و دیگر ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دشمن فوج کا ایک اہلکار موقع پر ہلاک اور تین اہلکار زخمی ہوگئے۔”
انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے زامران میں صابونی کے مقام پر قابض فوج کے اہلکاروں کو اس وقت خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جب وہ پیدل گشت کررہے تھے، حملے میں ایک دشمن اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔
ترجمان کے بیان کے مطابق ھوشاپ میں سرمچاروں نے پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کو نشانہ بنایا، سرمچاروں نے راکٹ اور گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے جس کے نتیجے میں دشمن فوج کے چار اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ مزید جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا تمپ میں آسیا آباد کے مقام پر سرمچاروں نے پاکستانی فوج کے کیمپ کو حملے میں نشانہ بنایا جس میں دشمن کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
“ایک اور حملے میں سرمچاروں نے تیرہ نومبر کی شام چار بجے آواران کے علاقے بزداد گندہ کور میں قائم دشمن فوج کے کیمپ کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا۔ مارٹر گولے کیمپ کے اندر گرنے کی وجہ سے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔”
بیان میں مزید کہا گیا سرمچاروں نے گیارہ نومبر کی رات مشکے، گجر میں قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو دو اطراف سے شدید حملے میں نشانہ بنایا۔ سرمچاروں کی بڑی تعداد نے کیمپ پر جدید بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، یہ حملہ پچیس منٹ تک جاری رہا، حملے میں کم از کم دشمن کے تین اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
“سرمچاروں نے گیارہ نومبر کے دن مشکے، جیبری میں قائم دشمن پاکستانی فوج کے چوکی پر بھاری خودکار ہتھیاروں سے حملہ کرکے دشمن کو جانی و مالی نقصان پہنچایا، بارہ نومبر کی رات رخشان، سوراپ میں سی پیک روٹ پر تین گھنٹوں تک ناکہ بندی کرکے وہاں قائم لیویز تھانہ پر حملہ کرکے اسلحہ و دیگر ساز و سامان قبضے میں لیا۔”
انہوں نے کہا براس کے سرمچاروں نے بدھ کے روز پنجگور شہر میں پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کے حفاظتی چوکیوں کو نشانہ بنایا، سرمچاروں نے دشمن پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے جس کے نتیجے میں کم از کم تین اہلکار زخمی ہوگئے۔
“سرمچاروں نے منگل کے روز پنجگور کے علاقے پروم میں کلہ کور کے مقام پر دشمن فوج کی نصب کردہ جاسوسی کیمروں اور ان سے منسلک آلات کو ایک کاروائی میں تباہ کردیا۔”
“سرمچاروں نے کیچ کے علاقے ہیرونک میں قائم قابض پاکستانی فوج کے چوکی پر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کرکے دشمن کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔”
بلوچ خان نے اپنے بیان میں کہا کہ براس کے سرمچاروں نے کولواہ، ڈنڈار میں قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کو ایک حملے میں نشانہ بنایا، چالیس منٹ تک جاری حملے میں راکٹوں و دیگر ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں دو دشمن اہلکار موقع پر ہلاک اور کم از کم تین زخمی ہوگئے جبکہ اس دوران سرمچاروں نے سرویلنس ڈرون کو مارگرایا۔
“سرمچاروں نے جھاؤ میں دراج کور کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو حملے میں نشانہ بناکر دشمن کو نقصانات سے دو چار کیا۔”
“سرمچاروں نے گڈگی واٹر سپلائی اور بالگتر میں چمگ کے مقام پر دشمن فوج کو حملوں میں نشانہ بنایا۔”
بیان میں کہا گیا ہے کہ براس سرمچاروں نے بارہ نومبر کی رات آٹھ بجے مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ ٹُل کے مقام پر قابض پاکستانی فوجی اہلکاروں کو حملے میں نشانہ بنایا، حملہ بیس منٹ تک جاری رہا، حملے میں دشمن فوج کے تین اہلکار ہلاک ہوئے۔ حملے کے بعد دشمن نے دیر تک عام آبادی پر اندھا دھند فائرنگ کی اور مارٹر گولے فائر کیئے۔
“سرمچاروں نے گیارہ نومبر کی شام ساڑھے چھ بجے مستونگ شاہراہ پر کیڈٹ کالج کراس کے مقام پر قائم قابض پاکستانی فوج کے چیک پوسٹ پر بھاری و خودکار ہتھیاروں سے حملہ کرکے دشمن کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔”
“سرمچاروں نے بارہ نومبر کی شام چھ بجے خاران شہر کے ریڈزون میں قائم ایم آئی اور آئی ایس آئی کے دفاتر پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے، حملے میں دشمن کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔”
“براس کے سرمچاروں نے گنداوہ میں قابض پاکستانی فوج کے ذیلی فورس پولیس کو ایک حملے میں نشانہ بنایا۔”
“سرمچاروں نے بدھ کی شب دکی سے چمالنگ روڈ تعمیر کرنے والے کمپنی پر جالار کے مقام پر حملہ کرکے تمام مشنری کو نذر آتش کرکے تباہ کردیا۔”
“براس سرمچاروں نے کوہلو میں بِبر کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے ایک پوسٹ کو حملے میں نشانہ بنایا جس میں دشمن فوج کے تین اہلکار زخمی ہوگئے۔”
انہوں نے کہا کہ بدھ کے روز براس سرمچاروں نے بارکھان کے علاقے تومنی، بغاؤ میں قابض پاکستانی فوج کے آلہ کار اور وزیر عبدالرحمان کھیتران کے نجی جیل کے طور پر استعمال ہونے والے ریسٹ ہاؤس پر تعینات نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کو نشانہ بنایا جس میں چار کارندے زخمی ہوگئے۔
“سرمچاروں نے اس دوران ایک مواصلاتی ٹاور کو تباہ کیا اور نجی جیل کے اہلکاروں کے خیموں کو بھی نذرآتش کردیا۔”
ترجمان نے کہا کہ براس کے سرمچاروں نے جمعرات کی شب گوادر، جی ٹی گیٹ پر تعینات پاکستان فوج کے نیوی اہلکاروں کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں تین اہلکار زخمی ہوگئے۔
“سرمچاروں نے ہفتے کی شب پسنی میں کوسٹ گارڈ کے کیمپ کے گیٹ پر موجود اہلکاروں کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا جس میں “3 اہلکار زخمی ہوگئے۔
بیان کے مطابق سرمچاروں نے بولان، پیرغیب کراس پر قائم پاکستانی فوج کے چوکی پر بھاری و خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا، حملے میں دشمن فوج کا ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
“ایک اور حملے میں سرمچاروں نے بارہ نومبر کی رات ساڑھے نو بجے بولان کے علاقے کھجوری میں دشمن کے نصب کیئے گئے جاسوسی کیمروں اور دیگر آلات کو نشانہ بناکر تباہ کردیا۔”
“براس سرمچاروں نے صحبت پور کے علاقے گورناڑی رحمت پل کے مقام پر پولیس چوکی کو حملے میں نشانہ بنایا۔”
“سرمچاروں نے روجھان کے علاقے بستی نواز کے قریب 36 انچ گیس پائپ لائن کو دھماکہ خیز مواد نصب کرکے تباہ کردیا۔”
بلوچ خان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ براس بلوچستان کی آزادی اور بلوچ قوم کے دفاع میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے عظیم کرداروں کو تیرہ نومبر کے موقع پر خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ شہدا کے خون کا بدلہ ایک آزاد اور خوشحال بلوچستان کے حصول کی صورت میں لیا جائے گا، براس بلوچ قوم کے حمایت سے اس جنگ کو اپنے منطقی انجام تک پہنچا کر بلوچ شہدا کے ارمانوں کو پورا کرے گی۔