افغانستان میں صوفی مزار پر حملے میں کم ازکم 10 افراد ہلاک

84

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق ایک مسلح حملہ آور کی شمالی صوبے بغلان میں فائرنگ سے دس افراد مارے گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی بھی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی۔

شمالی افغانستان میں مسلح حملہ آور کی ایک مزار پر فائرنگ سے کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین کنی نے آج بروز جمعہ ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ شمالی صوبے بغلان میں کیا گیا۔

ترجمان کا کہنا تھا، ”ایک شخص نے ضلع نہرین کے ایک دور افتادہ علاقے میں ایک مزار پر ہفتہ واری ایک رسم میں حصہ لینے والے افراد پر فائرنگ کر دی، جس سے دس افراد ہلاک ہو گئے۔‘‘

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا۔ طالبان کی جانب سے سن 2021  میں حکومت میں آنے کے بعد اس جنگ زدہ ملک کی سلامتی بحال کرنے کا عزم کیا گیا تھا۔ تاہم اس کے بعد سے تخریب کارانہ حملے جاری ہیں، جن میں سے اکثر کی ذمہ داری عسکریت پسند ”اسلامک اسٹیٹ‘‘ گروپ کی خود کو خراسان کہلانے مقامی شاخ نے قبول کی ہے۔ ستمبر کے دوران وسطی افغانستان میں ایک حملے میں 14 افراد ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہوئے تھے، جس کی ذمہ داری بھی آئی ایس نے قبول کی تھی۔