وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق آواران سے جبری لاپتہ حاصل خان کے کوائف انکے بھائی نے تنظیم کے پاس جمع کرادیئے ۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جاری بیان کے مطابق ظفیراحمد نے کہا کہ انکے بھائی حاصل خان ولد یارو کو رواں سال 26 اپریل کو پاکستانی فورسز پنڈی چیک پوسٹ آرمی مشکے آواران سے فون کرکے کہا کہ آپ آئیں آپ کی پیشی ہے تو میرا بھائی اپنے کزن سلیم کے ساتھ چیک پوسٹ پر گئے فورسز کے ایک اہلکار نے سلیم سے کہا کہ دکان سے ہمارے لیے کچھ سودا لے کر آئیں سلیم سودا لینے گیا واپس جب چیک پوسٹ پر آیا تو حاصل خان وہاں موجود نہیں تھا جب سلیم نے آرمی والوں سے پوچھا کہ حاصل خان کہاں پر ہے تو آرمی والوں نے کہا کہ حاصل خان کو تفتیش کے لیے لے گئے ہیں تفتیش کے بعد انہیں چھوڑ دینگے سات ماہ گزرنے کے بعد نہ حاصل خان کو آرمی والوں نے چھوڑا اور نہ ہی انکے حوالے سے خاندان کو معلومات فراہم کی جارہی ہے جسکی وجہ سے انکے خاندان شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہوئے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ تنظیمی سطح پر ظفیر احمد کو یقین دھانی کرائی گئی کہ انکے بھائی حاصل خان کے کیس کو حکومت، لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن اور اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے جبری گمشدگی کو فراہم کیا جائے گا اور ان کے باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی ۔
نصراللہ بلوچ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حاصل خان پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے اور اگر بےقصور ہے تو فوری طور رہا کرکے انکے خاندان کو زندگی بھر کی کرب و اذیت سے نجات دلائی جائے۔