آواران: دلجان بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف دھرنا، سمی دین بلوچ شریک

132

جبری لاپتہ دلجان بلوچ کی بازیابی کے لیے آواران ڈی سی کمپلکس کے سامنے دھرنا آٹھویں روز جاری رہا۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ دلجان بلوچ کی بازیابی تک ڈی سی کمپلکس کسی بھی طرح کی سرگرمی کے لیے مکمل طور پر بند رہے گا۔

جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما سمی دین بلوچ نے آکر لواحقین کے ساتھ یکجہتی کی اور انکے ساتھ دھرنا دیا۔

یاد رہےکہ جون 12، 2024 کو آواران سے تعلق رکھنے والے دلجان بلوچ کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔ تاحال ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔

سمی دین بلوچ نے کہاکہ دلجان کی بازیابی کے لیے ان کے اہلِ خانہ نے متعدد بار احتجاج کیا ہے اور اب ایک بار پھر آواران ڈی سی آفس کے سامنے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ انتظامیہ اور سیکیورٹی اہلکار ان کو احتجاج ختم کرنے کے لیے دھمکا رہے ہیں اور ہراساں بھی کر رہے ہیں، جبکہ دھرنے کے لیے لگائے گئے ٹینٹ کو بھی انتظامیہ اکھاڑ کر لے گئی ہے۔ لواحقین کل سے کھلے آسمان تلے دھرنا دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اگر مین اسٹریم میڈیا بلوچستان کے وزیروں سے جبری گمشدگیوں کے بارے میں سوالات پوچھنے کے بجائے ان متاثرہ خاندانوں سے سوالات کرے تو انہیں حقیقت کا اندازہ ہوگا۔ لیکن آواران جیسے پسماندہ علاقے کے لوگ پاکستانی مین اسٹریم میڈیا کے لیے شاید کبھی توجہ کا مرکز نہ بن سکیں۔