آواران: دلجان بلوچ کی بازیابی کے لیے دھرنا، تین مختلف مقامات پر احتجاج جاری

112

جبری لاپتہ دلجان بلوچ کی بازیابی کے لیے ان کے اہل خانہ کی جانب سے احتجاج مزید شدت اختیار کر کرگئی۔

ڈی سی آفس آواران کے سامنے گزشتہ تین روز سے جاری دھرنا ریاستی دباؤ کے باوجود برقرار ہے، جبکہ مظاہرین نے آواران تا کراچی مرکزی شاہراہ کو پیراندر کراس سمیت تین مختلف مقامات پر بند کر دیا ہے۔

مظاہرین کے مطابق ڈی سی آفس کے سامنے دھرنا دینے والوں کو ریاستی فورسز نے محاصرے میں لے رکھا ہے اور انہیں ڈرا دھمکا کر احتجاج ختم کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

احتجاج میں شامل خاندان نے شکایت کی کہ انہیں سہولیات فراہم کرنے سے انکار کر دیا گیا ہے، اور وہ بغیر کسی ٹینٹ کے کھلے آسمان تلے اپنے مطالبات کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔

دلجان بلوچ کے اہل خانہ نے عوام اور ٹرانسپورٹ مالکان سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ “آواران سے کراچی جانے والی سڑک تین دن سے مختلف مقامات پر بند ہے، اور ہم ضلعی انتظامیہ اور فوج کی دھمکیوں کے باوجود پیچھے نہیں ہٹیں گے۔”

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اس صورتحال پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا دلجان بلوچ کے خاندان کو ہراساں کرنا اور مظاہرین کو اجتماعی سزا دینا قابل مذمت ہے۔ اہلیان آواران کو اجتماعی جدوجہد کے ذریعے ظلم کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

مظاہرین نے کہا کہ وہ دلجان بلوچ کی بازیابی کے بغیر اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے اور کسی قسم کی دھمکی یا تسلی کو قبول نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کا بنیادی حق ہے، اور وہ اسے حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔