آواران: دلجان بلوچ کی بازیابی کے لیے دھرنا جاری

66

دلجان بلوچ کے لواحقین اور مکینوں نے احتجاجاً کراچی آواران شاہراہ کو بند کردیا۔

جبری لاپتہ دلجان بلوچ کی بازیابی کے لیے ان کے اہل خانہ اور مکینوں کا احتجاج جاری مظاہرین آواران کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کے دفتر کے سامنے دھرنا دیے ہوئے ہیں جبکہ اس موقع پر آواران تا کراچی مرکزی شاہراہ کو بیدی کے مقام پر بند کردیا ہے۔

مظاہرین کے مطابق وہ سخت سردی کے باوجود وہ کھلے آسمان تلے دھرنا دے رہے ہیں کیونکہ ٹینٹ مالکان نے ریاستی دھمکیوں کے باعث مظاہرین کو سہولت فراہم کرنے سے منع کر دیا ہے۔

مظاہرین کے مطابق، پاکستانی فوج اور پولیس مسلسل حراساں کر رہے ہیں تاکہ احتجاج ختم کروایا جا سکے، لیکن وہ اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک دلجان بلوچ بازیاب نہیں ہو جاتے۔

یاد رہے کہ دلجان بلوچ کو 12 جون 2024 کو پاکستانی فورسز نے آواران سے حراست میں لیا تھا، اور ان کی گمشدگی کے بعد اہل خانہ نے 3 اکتوبر 2024 کو ڈی سی آفس آواران کے سامنے چار روزہ دھرنا دیا تھا۔

لواحقین کے مطابق اس وقت ڈی سی آواران اور دیگر ضلعی حکام نے معاہدہ کیا تھا کہ دلجان بلوچ کو 10 دن کے اندر بازیاب کیا جائے گا، لیکن آج تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جھوٹے وعدے اور دھوکہ دہی کے باعث وہ دوبارہ احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں۔

مظاہرین نے اس موقع پر ٹرانسپورٹ مالکان، اور عام عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے احتجاج میں شامل ہوکر ظلم کے خلاف اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں، مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر دھرنے کے شرکاء کو کسی قسم کا نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ اور موجودہ حکومت پر عائد ہوگی۔

دلجان بلوچ کے اہل خانہ نے مزید کہا کہ ماضی میں احتجاج ختم کروانے کے لیے جھوٹی تسلیاں دی گئی، لیکن اب وہ کسی یقین دہانی کے بغیر احتجاج جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ دلجان بلوچ کی بازیابی ان کا بنیادی مطالبہ ہے اور وہ کسی صورت اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔