کیچ: پاکستانی فورسز کی جانب سے گھروں پر قبضے کے خلاف جاری دھرنا مذاکرات کے بعد اختتام پذیر

158

بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل مند کے علاقے مہیر میں مقامی خواتین کا گھروں پر پاکستانی فورسز کے قبضہ کے خلاف دھرنا گذشتہ شب مقامی انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد اختتام پزیر ہوگیا۔

دھرنے کے اختتام پر ڈپٹی کمشنر اسماعیل ابراہیم کی سربراہی میں کامیاب مذاکرات ہوئے، جس میں فورسز کے گھروں پر قبضے کے خلاف مطالبات پر اتفاق رائے حاصل کیا گیا۔

معاہدہ کی تفصیلات:

مذاکرات کے دوران دونوں فریقوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جس کے مطابق فورسز دو ماہ کے اندر متبادل جگہ تعمیر کرکے اپنی موجودہ چوکیوں کو خالی کریں گے۔اس معاہدے کے بعد دھرنا اختتام پذیر ہوگیا۔

پچھلے 12 دنوں کا پس منظر:

مہیر میں گزشتہ 12 دنوں سے مقامی خواتین نے احتجاجی دھرنا دے رکھا تھا۔  جس کا مقصد ناصر ولد حاجی علی کے گھر پر 2020 سے ایف سی کا قبضہ اور چوکی بنانے کے خلاف تھا ۔

مظاہرین نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ گھر کے مالک ناصر روزگار کے سلسلے میں متحدہ عرب میں میں مقیم ہے  جو اپنے فیملی کے ہمراہ ہر سال یہاں آتا رہتا ہے۔

انہوں نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ جس وقت ایف سی نے گھر پر قبضہ کیا اس وقت منیر ولد حاجی یاسین جو منیر کے کزن ہیں اپنے بچوں کے ساتھ اس گھر میں تھے کہ فورسز نے انہیں بندوق کے زور پر گھر سے نکال کر گھر کو چوکی میں تبدیل کیا ۔

انہوں نے کہاکہ علاقے میں 100 کے قریب دیگر گھر ہیں رات کو ایف سی اہلکار تیز ٹارچ اور ڈرون کے ذریعے دیگر گھروں پر کنٹرول کرتے ہیں جس سے خواتین کو پریشانی کا سامنا رہتا ہے ۔

خواتین نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ اس گھر پر قبضے کے بعد فورسز نے گھر کے سامنے زمین پر قبضہ کرنے کا تیاری کرلی تھی ۔ جس کے خلاف علاقائی خواتین نے ملکر دھرنا دے دیا۔

انہوں نے بتایاکہ ہمارا احتجاج کا مقصد مقامی آبادی کی زمینوں پر فورسز کے قبضے کے خلاف تھا، ایف سی نے پانچ سال سے مقامی افراد کے گھروں پر قبضہ کر رکھا تھا اور رہائشی علاقے میں اپنی چوکی قائم کی تھی، جس سے مقامی افراد کو مشکلات کا سامنا تھا۔

انہوں نے کہاکہ اس دھرنے سے پہلے چار سال تک ہم نے علاقائی معتبرین اور نمائندوں سے بات کی لیکن وہ ایف سی کے سامنے بے بس تھے اور ہمیں خاموش۔ رہنے کی تلقین کرتی رہے۔  ہم نے مجبورا سڑک پر رہ کر دن رات گزارے ۔

مزاکرات کا آغاز:

مقامی افراد کی جانب سے دھرنا دینے کے بعد ضلعی حکام نے مذاکرات کی کوششیں شروع کیں۔ ڈپٹی کمشنر اسماعیل ابراہیم کی قیادت میں حکومتی وفد نے دھرنے کے شرکاء سے بات چیت کی اور دونوں فریقوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا۔

دھرنے کے اختتام کے بعد:

معاہدے کے تحت، فورسز نے مقامی لوگوں کے گھروں کو خالی کرنے کا وعدہ کیا ہے اور ان کے لیے متبادل جگہ تعمیر کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مقامی رہائشیوں نے دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعد اپنے احتجاج کو ختم کردیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بلوچستان کے کئی علاقوں سے لوگوں نے پاکستانی فورسز کے گھروں اور زمینوں پر قبضے کے خلاف مقامی لوگوں نے احتجاج کئے ہیں ۔رواں سال کے ستمبر میں بلیدہ کے علاقے چیرمین عبدالرحمان بازار میں خواتین نے آبادی کے اندر ایف سی کی طرف سے زمینوں پر قبضے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ اس احتجاج کا مقصد بھی آبادی کے اندر زمین پر قبضہ اور ایک نئے کیمپ قائم کرنے کے خلاف تھا۔

حالیہ مند احتجاج اور ستمبر میں بلیدہ احتجاج میں مقامی لوگوں کا مطالبہ تھا کہ فورسز کو آبادی سے دور رکھا جائے ۔ علاقائی لوگوں نے بتایا کہ ان کم آبادی والے علاقوں میں آبادی سے زیادہ فورسز کی تعداد بڑے کیمپوں میں موجود ہیں تو آبادی یوں میں چوکیاں قائم کرکے وہ ہمارے زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔