مہلک ترین حملہ – ٹی بی پی اداریہ

330

مہلک ترین حملہ – ٹی بی پی اداریہ

نو نومبر کی صبح بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ کے ریڈ زون میں ریلوے اسٹیشن پر پاکستانی فوج کے نام کمیشنڈ افسران کا ایک یونٹ کوئٹہ کینٹ میں فوج کے سکول آف انفنٹری اینڈ ٹیکٹکس سے تربیت مکمل کرکے اپنے علاقوں میں جانے کے لئے وہاں موجود تھے کہ بلوچ لبریشن آرمی کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ کے محمد رفیق بزنجو نے فدائی حملہ کردیا۔ یہ حملہ پاکستان فوج کے تاریخ میں ان پر پہلا مہلک ترین حملہ تھا، جس میں فوج کے اکتیس نان کمیشنڈ افسران ہلاک و پچاس سے زائد زخمی ہوئے۔

آپریشن ھیروف کے بعد کوئٹہ میں پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا بلوچ سرمچار ایک ایس ایچ او کی مار ہیں اور کل کے ریلوے اسٹیشن حملے کے بعد پاکستان فوج کے چیف عاصم منیر کا کہنا تھا کہ قومی تحریک آزادی کے خلاف فوج کو عوامی حمایت حاصل ہے، یہ بیانات بلوچستان کے معروضی حالات سے ناواقفیت کا اظہار ہیں کیونکہ اگر بلوچ عوام کی حمایت بلوچ آزادی کے لئے برسرپیکار مسلح تنظیموں کو حاصل نہ ہوتی تو وہ پاکستان فوج پر پے در پے مہلک حملے کرنے میں کامیاب نہ ہوتے۔

ایک مہینے کے دورانیہ میں چین کے سرمایہ کاروں اور پاکستان فوج کے اہلکاروں پر مجید بریگیڈ اور بی ایل اے کے انٹیلیجنس ونگ زراب کا دوسرا مہلک اور کامیاب حملہ ہے۔ پاکستان فوج کے پنجاب رجمنٹ، ناردرن لائٹ انفنٹری رجمنٹ، سندھ رجمنٹ، فرنٹیئر فورس رجمنٹ، بلوچ رجمنٹ اور آزاد کشمیر رجمنٹ کے سپاہیوں پر درست معلومات کے بنیاد پر کامیاب حملہ، انٹیلیجنس کے اعتبار سے مجید بریگیڈ اور زراب کے صلاحیت میں جدت کا واضح اظہار ہے۔

یہ حملے اس بات کا مظہر ہیں کہ مستقبل میں بلوچ لبریشن آرمی کے فدائی یونٹ مجید بریگیڈ اور انٹیلیجنس ونگ زراب کا چین اور پاکستان کے عسکری ؤ معاشی تنصیبات سمیت غیر ملکی سرمایہ کاروں کے مفادات پر مہلک حملے جاری رہیں گے اور پاکستانی عسکری حکام کے دعوؤں کے برعکس بلوچستان میں بلوچ آزادی کے جنگ کی تپش بڑھے گی۔