لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں کا تسلسل قابض قوتوں کی سفاکیت کو ظاہر کرتا ہے – ماما قدیر بلوچ

108

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے بھوک ہڑتالی کیمپ کے 5653 دن مکمل، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے جبری لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ کے 5653 دن مکمل ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ محکوم قوم کے لیے ہر دن ایک جیسا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روز لاشوں کا ملنا، گھروں کے چراغ بجھ جانا، اور جبری اغوا کا سلسلہ قابض قوتوں کے ظلم و جبر کا معمول بن چکا ہے۔

انہوں نے اگست اور ستمبر کے مہینوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان مہینوں میں بھی بلوچستان میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈز کے حملے، لاشوں کا برآمد ہونا، اور شہریوں کو جبری طور پر اغوا کرنے کی کارروائیاں جاری رہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے عالمی سامراجیت کے زیرِ سایہ بلوچستان پر ہونے والے مظالم کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ قابض پاکستان اور اس کے آلہ کار غیر انسانی رویوں، نسل کشی، اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات کے ذریعے بلوچ عوام کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام اقدامات سامراجیت اور قبضہ گیریت کو برقرار رکھنے کے موثر ذرائع کے طور پر استعمال کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو بلوچ عوام کی جان و مال یا عزت و آبرو کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی اور بلوچ ماؤں و بہنوں کی عزت کے دفاع سے بے خبر حکمران صرف اپنے مفادات اور پرتعیش زندگی کے پیچھے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے ان افراد پر بھی تنقید کی جو حالات کو “ذہنی خرابی” جیسے الفاظ سے چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں اور قابض قوتوں کو خوش کرنے کے لیے بلوچ سماج میں اپنی حیثیت برقرار رکھنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اپنی آزادی اور جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی، اور ان مظالم کا پردہ چاک کیا جاتا رہے گا۔

بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے لیے بی ایس او کے سابق چیئرمین زبیر بلوچ، ایڈووکیٹ چنگیز حی بلوچ، ایڈووکیٹ محمد حسن مینگل، اور دیگر افراد نے شرکت کی۔