سیکورٹی صورتحال ، تیس کروڑ ڈالر سے بننے والا گوادر ایئرپورٹ کمرشل لحاظ سے ناکام

839

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں سی پیک پروجیکٹ کے لئے بنائے گئے ائیرپورٹ جسکا حال ہی میں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد
میں افتتاح کیا گیا تھا ، بتایا جارہا ہے کہ ایئرپورٹ کے حوالے سے حکومت پاکستان نے ابھی تک کوئی تجارتی منصوبہ بندی نہیں کی ہے۔

جبکہ اس ایئرپورٹ کا انتظام کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ گوادر ایئرپورٹ اس وقت تک قابل منافع نہیں بن سکے گا جب تک گوادر بندرگاہ اور اس سے ملحقہ فری زون تکمیل تک نہیں پہنچ جاتے۔

واضح رہے کہ گوادر ایئرپورٹ چین کی جانب سے فراہم کیے گئے 23 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے پاکستان کے وزارت منصوبہ سے جمعرات کے روز جاری ہونے والے ایک اجلاس کے بعد جاری بیان میں وزیر منصوبہ احسن اقبال نے شہری ہوابازی کے ادارے (سی اے اے) اور پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی (پی اے اے) کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ہے دونوں ادارے ابھی تک گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے حوالے سے کوئی بھی تجارتی اور کاروباری منصوبہ تیار نہیں کرسکے ہیں حالانکہ انھیں اس بارے میں گزشتہ دو سالوں سے احکامات جاری کیے جا چکے تھے۔

دوسری جانب پی اے اے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو اس وقت تک مکمل طور پر فعال نہیں کیا جاسکتا جب تک گوادر پورٹ اور گوادر فری زون تکمیل تک نہیں جاتے۔

جبکہ احسن اقبال کا موقف تھا کہ انتظامیہ گوادر کو سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دے تاہم امن و امان کی مخدوش صورت حال اور سیاسی انتشار کے باعث ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا۔

واضح رہے کہ گوادر ائیرپورٹ سی پیک پروجیکٹ کا حصہ ہے، سی پیک کو بلوچ سیاسی و عسکری حلقوں کی جانب سے استحصالی منصوبہ قرار دیا جاچکا ہے جس کے ردعمل میں سیاسی حلقوں کی جانب سے اندرون و بیرون ملک مختلف فورمز پر احتجاج کرنا اور بلوچ مسلح آزادی پسند جماعتوں کی جانب سے سی پیک و دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

یاد رہے کہ گوادر پورٹ ، سی پیک، سیندک اور دیگر پراجیکٹس کے باعث بلوچستان میں چائنیز انجینئروں و دیگر اہلکاروں پر خودکش حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ کراچی میں انتہائی حساس مقام پر سخت سیکورٹی حصار میں چین کے انجنئیرز پر بی ایل اے فدائین یونٹ مجید بریگیڈ اور انٹیلجنس ونگ زراب کے کامیاب حملے سے واضح ہوتا ہے کہ تنظیم پورے پاکستان میں کسی بھی مقام پر چین کے مفادات اور منصوبوں پر حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔