گوادر میں 252 ملین لاگت کی نئی سیکورٹی نظام نصب

592

گوادر سیکورٹی منصوبے کے تحت شہر میں کئی سو کیمروں کے ساتھ ساتھ حملوں کے خطرات سے نمٹنے کے لئے جدید آلات نصب کئے جارہے ہیں۔

‎گوادر پورٹ سیکورٹی کے ایک نئے منصوبے کے تحت ،675 ہائی ٹیک سیکیورٹی کیمروں کی تنصیب کے ساتھ پری میٹرک سیکیورٹی سسٹم (پی ایس ایس) گوادر پورٹ کے علاقے میں مکمل طور پر فعال کردیا گیا ہے۔

‎حکومتی ذرائع کے مطابق اس اہم اقدام سے 252.350 ملین روپے کی لاگت سے پری میٹرک سیکیورٹی سسٹم نے گوادر پورٹ، متعلقہ انفراسٹرکچر، گوادر پورٹ اتھارٹی (جی پی اے)، گوادر فری زون ساتھ اور گوادر فری زون نارتھ کی عمارتوں کے لیے سیکیورٹی کوریج میں اضافے کا احساس پیدا کیا ہے-

‎ پی ایس ایس ایک بلٹ ان ملٹی پرپز سسٹم ہے جو خطرات کا پتہ لگاتا ہے، نگرانی کرتا ہے، اور حملے کے پیٹرن کا تجزیہ کرتا ہے جس کا مقصد گوادر پورٹ اور اس سے ملحقہ فری زون میں محفوظ ماحول کو یقینی بنانا ہے۔

اس جدید سیکورٹی سسٹم کے تحت گوادر کے داخلے اور خارجی رستوں اور گوادر آنے والوں کی شناخت کا عمل بھی کیا جائے گا-

گوادر کے ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو گوادر میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے گوادر پورٹ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے پورٹ آپریٹر کی کاوشوں کو سراہا۔

‎گوادر پرو کے مطابق3,325.6 ملین روپے کی تخمینہ لاگت سے گوادر سیف سٹی منصوبے پر وزارت داخلہ اور قبائلی امور حکومت ،وزارت سائنس و ٹیکنالوجی بلوچستان کے تعاون سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ گوادر سی پورٹ اور سی پیک کو بلوچ سیاسی و عسکری حلقوں کی جانب سے استحصالی منصوبہ قرار دیا جاچکا ہے جس کے ردعمل میں سیاسی حلقوں کی جانب سے اندرون و بیرون ملک مختلف فورمز پر احتجاج کرنا اور بلوچ مسلح آزادی پسند جماعتوں کی جانب سے سی پیک و دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

یاد رہے کہ گوادر پورٹ ، سی پیک، سیندک اور دیگر پراجیکٹس کے باعث بلوچستان میں چائنیز انجینئروں و دیگر اہلکاروں پر خودکش حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔

مذکورہ تمام حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیانات میں واضح کیا کہ مذکورہ حملے بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے ارکان نے کی۔ علاوہ ازیں بی ایل اے سمیت بلوچستان میں سرگرم بلوچ مسلح آزادی پسندوں کی جانب سے بیرونی سرمایہ کاروں کو مختلف اوقات میں بلوچستان میں حملوں کا نشانہ بنانے کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔