گوادر سے نوجوان جبری لاپتہ

148

گوادر سے پاکستانی فورسز نے ایک شخص کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔

گوادر سے اطلاعات کے مطابق 3 اکتوبر کو پاکستانی فورسز نے ایک گھر پر دھاوا بولتے ہوئے وہاں موجود افراد کو تشدد کو نشانہ بنایا اور گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

بی این ایم کے ادارہ پانک کے رپوٹ کے مطابق 3 اکتوبر کو عمران بلوچ جو پیشے سے کسان اور اپنے خاندان کا واحد کمانے والا ہے، پاکستانی فورسز نے گوادر سے جبری طور پر لاپتہ کردیا جس کے بعد سے وہ منظر عام پر نہیں آسکے ہیں۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں ایک بار پھر شدت دیکھنے میں آئی ہے جہاں رواں ماہ اکتوبر کی شروعات میں گوادر و ملحقہ علاقوں میں فوجی سرچ آپریشن کے دؤران پاکستانی فورسز نے شعیب ولد مراد محمد سکنہ دشت اور کمال ولد حاجی داد محمد نامی دو افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا تھا۔

اس سے قبل دو اکتوبر کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پاکستانی فورسز نے انیس ولد ملا برکت کے نامی نوجوان کو حراست بعد جبری لاپتہ کردیا تھا۔

‎3 اکتوبر کو پاکستانی فورسز نے حب چوکی سے امیر آباد کے رہائشی عمران ولد محمد اقبال کو گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے تھیں۔

اسی طرح رواں ماہ 8 اکتوبر کو پاکستان فورسز نے آواران کے علاقے جھاؤ سے علی محمد نامی شخص کو اسکے دکان سے جبری لاپتہ کردیا، جبکہ 9 اکتوبر کو خضدار کوڑاسک کے مقام سے مسلم ولد اختر سمالانی نامی نوجوان جبری گمشدگی کا نشانہ بنے ہیں۔

9اور 10 اکتوبر کے درمیانی شب حب چوکی سے پاکستانی فورسز خفیہ اداروں نے جنید ولد عبدالحمید کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے، جبکہ 10 اکتوبر کو لاہور سے چار بلوچ نوجوان جبری گمشدگی کے بعد بازیاب ہوگئے۔

10 اکتوبر کے روز فورسز اور سی ٹی ڈی نے تربت کے علاقے آسکانی بازار میں ایک گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے وفا منظور بلوچ اور محیم جان بلوچ نامی دو کزنوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے-

رواں ماہ ملنے والے اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز نے 26 ستمبر کو حب چوکی سے تین افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا ہے جن کی شناخت احمد ولد امیر احمد، آفتاب احمد ولد نذیر احمد، راشد علی کے ناموں سے ہوئی ہے جو آپس میں رشتہ دار ہیں۔

اکتوبر کی ماہ میں دی بلوچستان بلوچستان پوسٹ کو بلوچستان سمیت دیگر علاقوں سے جبری گمشدگیوں کے 17 رپورٹ موصول ہوئی ہیں جن میں سے چار افراد بعد ازاں بازیاب ہوگئے ہیں جبکہ 13 تاحال لاپتہ ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ماہ ستمبر میں جبری گمشدگیوں کے 41 واقعات بلوچستان میں پیش آئے تھیں۔