کوئٹہ: لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے دھرنا جاری

66

بلوچستان سے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5611 دن ہوگئے، گوادر سے سنجر خان ایڈوکیٹ، خالدہ ایڈوکیٹ اور تربت سے حسن فراد، معراج بلوچ، عمران بلوچ اور بلال بلوچ نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کسی بھی بین الاقوامی قانون یا انسانی اقدار کی پابند نہیں ہے اور آئندہ بھی کسی بھی عالمی قوانین کی پاسدار کی امید رکھنا عبث اور خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے کیونکہ پاکستان نہ کسی نظریاتی جدو جہد کا پیداوار ہے اور نہ ہی قوموں کی برابری میں ایک تاریخ اور تہذیب کا وارث ہے مغربی سامراجی کی طاقتوں کی مفادات کی چوکیداری کے لیے وجود میں لائے جانے والی پاکستان بلوچ نسل کشی کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے لیے ناسور بنتا جاری ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ڈھائی مہینوں میں ریکارڈ آپریشن میں ڈیرہ بگٹی میں پوری بستیاں تباہ کیے گئے اس کے علاوہ پنجگور کے گوادر کوہلو، آواران، جھاؤ قلات نیز پورے مقبوضہ بلوچستان میں آپریشن کر کے کئی افراد کو شیر اور تین سو سے زائد فرزندوں کو اغوا کیا ہے ۔ یہ وہ ریکارڈ ہے جو تین مہینوں میں اخبارات اور سوشل میڈیا پر موجود ہے۔