کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

74

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5618 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے ایم پی اے کلثوم نیاز بلوچ، سعدیہ بلوچ، سابقہ سینٹر مہیم خان بلوچ اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ وطن، سر زمین کی دفاع کے لیے بلند کیے جانے والے قومی آوازوں کو پاپند سلاسل کیا جارہا ہے، ریاست پاکستان عالمی انسانی حقوق کی مروجہ اُصولوں قوانین کا تمسخر اڑا کر انہیں طاقت غرور کے شعلوں کی نظر کرنے میں زرا برابر ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا گویا سرکش ریاست پاکستان ہر قسم کی بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری سے مشتنیٰ قرار پایا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ میرے فہرست کے مطابق تین مہینے کے اندر پانچ سو سے زائد نوجوانوں کو بلوچستان کے مختلف علاقوں سمیت کراچی ، پنجاب علاقوں سے جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ عوام پر فوجی کارروائیاں اور متاثرین کو ہراساں کرنے میں تشویشناک حد تک اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیم، صحت کے اداروں پر پاکستان آرمی کا قبضہ بدستور جاری ہے جہاں علاقہ مکینوں کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا ہے۔ جبری اغوا نما گرفتاریوں مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ بھی بڑی آب و تاب کے ساتھ جاری ہے۔ بلوچ کش مافیا کے دہشت گردوں کی بدمعاشیاں عروج پر ہیں۔