کوئٹہ :بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

30

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کوئٹہ میں قائم طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5597 دن مکمل ہوگئے، جھاو آواران سے بی ایس او پجار کے کارکنان ظریف بلوچ، امداد بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

کیمپ آیے وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا بلوچستان جو کہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے لیکن پاکستان کی بلوچ دشمنی پالیسیوں نے اسے دنیا کا ایک غریب ترین خطہ بنا دیا شرح نا خواندگی کی سطح اتنی ہی بلند ہے۔ بلوچستان میں بلوچوں کی جبری گمشدگی اور لاشوں کا پھینکنا ناقابل قبول عمل ہے جیسے کسی بھی طرح برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی برادری کے کردار ادا کرنے کو انتہائی ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام مسائل کا حل بلوچوں کو انصاف فراہم کرنے میں مضمر ہے جہاں لوگوں کو انصاف نہیں ملتا اور لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے، بین الاقوامی برادری کو اس سلسلے میں کردار ادا کرنا چاہیئے۔

اُنہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کو قریب سات دہائیوں سے پاکستانی جبر کا سامنا ہے پاکستان بلوچ عوام کا اعتماد کو کھو چکا ہے، بلوچ سرگرمیوں کو توپوں فضائی حملوں سے دبانے کی کوشش کی جاتی رہی۔

ماما قدیر بلوچ کا آخر میں کہنا تھا انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے معتبر تنظیمیں جیسا ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بگڑتی ہوئی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔