کراچی پولیس و خفیہ اداروں کی جانب سے بلوچ کارکنان کے موبائل اور دیگر ضروری اشیاء بھی چھین لئے گئے ہیں۔
کراچی سے اطلاعات کے مطابق امریکہ سفر پر پابندی پاسپورٹ چھین نے کے بعد کراچی ائیرپورٹ سے واپسی پر پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ماہ رنگ بلوچ کے گاڑی پر حملہ کرکے گاڑی کے شیشے تھوڑ دیے پاسپورٹ، موبائل اور ضروری اشیاء اپنے ساتھ لے گئے۔
ماہ رنگ بلوچ کے ہمراہ موجود بلوچ انسانی حقوق کے کارکن سمی دین بلوچ کے مطابق جیسے ہی وہ کراچی ائیرپورٹ سے باہر نکلے ہیں انکی گاڑی کو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے پولیس سمیت گھیرے میں لے کر گاڑی کی تلاشی لینے کہ بعد ان پر اور ماہ رنگ بلوچ پر تشدد کیا گیا گاڑی ڈرائیور کو گھونسے مکے اور لاتیں ماری گئی-
سمی دین بلوچ کے مطابق انکی گاڑی کی چابیاں بھی اہلکار اپنے ساتھ لے گئے اور ماہ رنگ بلوچ کے مبائل اور پاسپورٹ بھی چھینے گئے، ہم ایک کھولی سڑک پر کھڑے ہیں ہمیں کوئی نقصان پہنچایا گیا تو اسکی زمہ داری اس ریاست موجودہ حکومت اور سندھ حکومت پی پی پر عائد ہوتی ہے-
واضح رہے کہ آج ماہ رنگ بلوچ عالمی کانفرنس میں شرکت کے لئے کراچی جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے امریکہ روانہ ہورہے تھیں جہاں انھیں ایف آئی اے کی جانب سے سفر سے روکا گیا۔
کراچی ائیرپورٹ پر بلوچ کارکنان پر تشدد کے بعد انکے حوالے سے مزید کوئی اطلاعات موصول نہیں ہورہے ہیں جبکہ انکے ساتھیوں کے مطابق انکا رابطہ ماہ رنگ سے کٹ ہوچکا ہے۔
بلوچ رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا ہے کہ سندھ پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ڈاکٹر ماہ رنگ کا موبائل اور پاسپورٹ چھین لیا ہے۔ ہمیں ڈر ہے کہ پولیس انہیں گرفتار کر لے گی۔ میں کراچی کے تمام لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ اگر آپ ایئرپورٹ پہنچ سکتے ہیں تو براہ کرم ان تک پہنچ جائیں۔