بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز کراچی ایئر پورٹ کے قریب ہونے والے خودکش حملے کے بعد دارالحکومت کوئٹہ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ کوئٹہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس اور دیگر فورسز نے مختلف مقامات پر ناکے لگا کر چیکنگ شروع کر دی ہے ۔جبکہ کوئٹہ شہر کی ایئرپورٹ پر جانے والی راستے دیگر اہم سرکاری عمارتیں جن میں ریڈ زون بلوچستان ہائی کورٹ، اسمبلی کی عمارت اور مختلف اہم ترین شاہراہوں میں فوج اور پولیس نے سنیپ چیکنگ شروع کر دی ہے ۔کوئٹہ شہر سے ایئر پورٹ کی اطراف اور ایئرپورٹ کی شاہراہ پر بھی فورسز نے سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔
یاد رہے کہ کل کراچی میں چینی شہریوں پر ہونے والا حملہ کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنظیم کی ایلیٹ فدائی یونٹ، مجید برگیڈ نے گذشتہ شب کراچی میں جناح ائیرپورٹ سے نکلنے والی چینی انجنیئروں وسرمایہ کاروں کے ایک اعلیٰ سطحی قافلے کو فدائی حملے میں نشانہ بناکر پانچ سے زائد چینی انجینئر و سرمایہ کار ہلاک اور بارہ سے زائد زخمی کردیئے، جبکہ انکی حفاظت پر مامور کم از کم پندرہ پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی کیئے گئے، جن میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے چار سے زائد اعلیٰ سطحی افسران شامل ہیں۔ دھماکے کے نتیجے میں قافلے میں شامل 15 گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ بی ایل اے کی محتاط حکمت عملی کی وجہ سے، گنجان آباد علاقہ ہونے کے باوجود دھماکے میں عام شہری کسی جانی نقصان سے محفوظ رہے۔ جبکہ بزدل دشمن ہمیشہ کی طرح اس کامیاب حملے کو چھپانے کیلئے اسے آئل ٹینکر حادثہ قرار دینے کی حتی الوسع کوشش کرتا رہا، تاہم اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بی ایل اے کے ان دعووں کی تصدیق ہے کہ بلوچستان میں اپنے فوج کے گرتے مورال اور ناکامیوں کو دیکھتے، دشمن فوج پاکستان مسلسل اپنے نقصانات کو چھپانے کی کوشش کررہا ہے۔ یہ کاروائی بی ایل اے، مجید برگیڈ کے فدائی سنگت فدائی شاہ فہد عرف آفتاب نے سرانجام دیا۔
جبکہ چینی حکام نے اپنے تین شہریوں کے ہلاکت کی تصدیق کی ہے ۔