کراچی حملہ بی ایل اے کے یونٹ، مجید بریگیڈ اور زِراب نے سرانجام دیا ۔ بی ایل اے

430

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہاکہ تنظیم کی ایلیٹ فدائی یونٹ، مجید برگیڈ نے گذشتہ شب کراچی میں جناح ائیرپورٹ سے نکلنے والی چینی انجنیئروں وسرمایہ کاروں کے ایک اعلیٰ سطحی قافلے کو فدائی حملے میں نشانہ بناکر پانچ سے زائد چینی انجینئر و سرمایہ کار ہلاک اور بارہ سے زائد زخمی کردیئے، جبکہ انکی حفاظت پر مامور کم از کم پندرہ پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی کیئے گئے، جن میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے چار سے زائد اعلیٰ سطحی افسران شامل ہیں۔ دھماکے کے نتیجے میں قافلے میں شامل 15 گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ بی ایل اے کی محتاط حکمت عملی کی وجہ سے، گنجان آباد علاقہ ہونے کے باوجود دھماکے میں عام شہری کسی جانی نقصان سے محفوظ رہے۔ جبکہ بزدل دشمن ہمیشہ کی طرح اس کامیاب حملے کو چھپانے کیلئے اسے آئل ٹینکر حادثہ قرار دینے کی حتی الوسع کوشش کرتا رہا، تاہم اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بی ایل اے کے ان دعووں کی تصدیق ہے کہ بلوچستان میں اپنے فوج کے گرتے مورال اور ناکامیوں کو دیکھتے، دشمن فوج پاکستان مسلسل اپنے نقصانات کو چھپانے کی کوشش کررہا ہے۔ یہ کاروائی بی ایل اے، مجید برگیڈ کے فدائی سنگت فدائی شاہ فہد عرف آفتاب نے سرانجام دیا۔ بلوچ لبریشن آرمی اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

ترجمان نے کہاکہ یہ حملہ پاکستان اور چین کی جانب سے بلوچ قوم کے خلاف جاری قبضے، جبر، استحصال اور وسائل کی لوٹ مار کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔ ہماری یہ کارروائی اس بات کی علامت ہے کہ بلوچ قوم نے اپنی سرزمین، اپنے وسائل اور اپنی آزادی کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے، چاہے دشمن جتنا بھی طاقتور ہو، ہم کسی صورت بھی اپنی سرزمین پر ہونے والے ظلم واستحصال اور قبضے کو مزید برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ چین اور پاکستان نے بلوچستان کے قیمتی وسائل، جیسے ریکوڈک کے سونے اور تانبے کی کانیں، سیندک کے معدنی ذخائر اور گوادر کی گہرے سمندری بندرگاہ، کو ہتھیانے کے لیے اپنی استحصالی منصوبہ بندی کو تیز کردیا ہے۔ ان کی جانب سے شروع کیا گیا، سیپیک منصوبہ بلوچوں کو مزید غلامی میں دھکیلنے اور ہمارے قدرتی وسائل کو لوٹنے کی گھناؤنی سازش ہے۔ یہ منصوبہ محض ایک اقتصادی پراجیکٹ نہیں، بلکہ ہماری زمین اور ہماری بقا پر ایک مہلک حملہ ہے۔

ترجمان نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی نے چین کو پہلے ہی 90 دن کا الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ بلوچ قوم کے خلاف پاکستان کے ساتھ اپنے غیر قانونی اتحاد کو ختم کرے اور بلوچستان سے تمام منصوبے، سرمایہ کاری اور افواج واپس بلا لے۔ مگر چین نے ہماری اس واضح اور ٹھوس وارننگ کو نظر انداز کیا اور پاکستان کی پشت پناہی کرتے ہوئے ہمارے وسائل پر اپنا قبضہ مضبوط کرنے کی کوششیں جاری رکھیں۔ آج کا حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم اپنی زمین پر کسی بھی غیر ملکی طاقت کو قبضہ نہیں کرنے دیں گے، اور دشمن کو ہم کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ کاری ضرب لگانے کی طاقت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ دونوں ممالک بلوچ عوام کی آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، اور اس کے لیے ہر قسم کی جارحیت اور ظلم کا سہارا لے رہے ہیں۔ لیکن وہ یہ بھول چکے ہیں کہ یہ جدوجہد ان کے کروڑوں ڈالر کے نت نئے سیکیورٹی پلانز اور سرمایہ کاری سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔

مزید کہاکہ بی ایل اے سخت الفاظ میں چین کو دوبارہ متنبہ کرتی ہے کہ اگر اس نے فوری طور پر بلوچستان سے اپنے غیر قانونی منصوبے ختم نہ کیے اور بلوچوں کیخلاف پاکستان کے ساتھ اپنا اتحاد ترک نہ کیا تو اسے مزید شدید حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم چین کے تمام معاشی مفادات، سرمایہ کاری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے، اور یہ جان لیں کہ بلوچستان کی سرزمین پر ان کے لیے کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں ہوگا۔ آج کا حملہ اس تسلسل کا حصہ ہے، جس کا آغاز ۱۱ اگست ۲۰۱۸ کو فدائی ریحان اسلم بلوچ نے دالبندین میں چینی انجنیئروں کے قافلے پر فدائی حملہ کرکے کیا تھا، اگر چین نے ہماری وارننگ کو پھر نظرانداز کیا، تو اسے بدترین نتائج بھگتنے پڑیں گے۔

انہوں نے کہاکہ یہ نہ صرف چین کے لیے وارننگ ہے، بلکہ دنیا کی کسی بھی قوم یا سرمایہ کار کے لیے بھی ہے، جو پاکستان کے قبضے کے دوران بلوچستان میں قدم رکھنے کی کوشش کرے گا۔ کوئی بھی غیر ملکی سرمایہ کار یا حکومت جو پاکستان کے ساتھ مل کر بلوچستان کے وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش کرے گی، اسے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم کسی کو بھی اپنے وسائل اور عوام کے مستقبل کو ہتھیانے کی اجازت نہیں دیں گے، جب تک کہ بلوچ قوم آزاد نہ ہو جائے۔ عالمی برادری کو یاد رکھنا چاہیے کہ بلوچستان کی سرزمین اور اس کے وسائل صرف اور صرف بلوچ عوام کی ملکیت ہیں، اور ہم کسی بھی قیمت پر اپنے حقوق و آزادی کی حفاظت کریں گے۔

ترجمان نے کہاکہ پاکستان اور چین کو یہ بھی جان لینا چاہیے کہ وہ اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے جتنا مرضی خرچ کر لیں، وہ ہمارے جذبۂ آزادی کو کچلنے میں ناکام رہیں گے۔ ہم اپنی زمین کی حفاظت کے لیے ہر حربہ استعمال کریں گے اور اپنے عوام کے خلاف ہونے والی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ بلوچ عوام کے خلاف ہونے والی ہر کارروائی کا حساب لیا جائے گا، اور جو بھی قوتیں ہماری زمین اور وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش کریں گی، وہ خود اپنے تباہی کا باعث بنیں گی۔

کراچی میں دشمن پر کامیاب فدائی حملہ کرنے والے سرمچار، مجید بریگیڈ کے جانباز فدائی شاہ فہد بادینی تھے۔ فدائی سنگت شہید شاہ فہد بادینی عرف آفتاب ولد میر فضل خان بادینی کا تعلق نوشکی کے علاقے کلی بادینی سے تھا۔ آپ 2019 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے، مخلصی و جفا کشی کی اعلیٰ خصوصیات رکھنے والے سنگت شاہ فہد عرف آفتاب نے ہمیشہ بخوبی اپنے فرائض کی انجام دہی کی۔ اٹھائیس سالہ شہید شاہ فہد بادینی لسبیلہ یونیورسٹی میں بی بی اے کے شعبے میں تعلیم مکمل کرچکے تھے۔ آپ ایک ہونہار و باصلاحیت طالب علم تھے۔ آپ نے 2021 میں بی ایل اے مجید برگیڈ کو بطور رضا کار اپنی خدمات پیش کیئے۔ تین سال کے انتظار اور تربیت کے بعد آپکو قریبا ایک سال قبل یہ مشن سونپی گئی۔ آپ نے بی ایل اے انٹیلی جنس ونگ “زراب” کے ساتھ کام کرتے ہوئے، اپنی بارود سے بھری گاڑی دشمن کے قافلے سے کامیابی کے ساتھ ٹکرا کر، اس ہائی پروفائل مشن کو انتہائی بہادری و عقلمندی سے کامیابی سے ہمکنار کیا۔

جیئند بلوچ نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کے اس مشن کو کامیابی سے سرانجام دینے میں، بی ایل اے کی انٹیلیجنس ونگ “زراب” کا بہت اہم کردار تھا۔ اس موقع پر بلوچ لبریشن آرمی اپنے انٹیلیجنس ونگ کا زراب کے نام سے باقاعدہ اعلان کرتی ہے۔ زراب ZIRAB (Zephyr Intelligence Research & Analysis Bureau) بلوچ لبریشن آرمی کا منظم و مربوط انٹیلی جنس ونگ ہے، جو پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے مالک سینکڑوں، ریسرچرز، انفارمرز، آئی ٹی ایکسپرٹس، ڈیٹا انالسٹ اور تفتیش کاروں پر مشتمل ہے۔ زراب کے خفیہ سیل بلوچستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں قائم کرلیئے گئے ہیں۔ بی ایل اے کے یہ خاموش سپاہی دشمن کے تمام اداروں کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ سالوں پر محیط زراب کی خاموشی کے ساتھ شبینہ روز محنت نے اسے اس قابل بنایا کہ کل کے حملے جیسے مہلک حملے ممکن ہوسکیں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی، اس موقع پر مجید بریگیڈ کے دو ایسے فدائین کے ناموں کا اعلان کرتی ہے، جو کل رات کے مشن کے پہلے حصے میں شامل تھے۔ رازداری کے اصولوں کے تحت اس مشن کے پہلے حصے کی تفصیلات، مقاصد اور طریقہ کار صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔ اس مشن کے پہلے حصے کو مجید بریگیڈ کے فدائین، شہید فدائی سنگت صدام بلوچ اور شہید فدائی سنگت سہیل بلوچ نے کامیابی کے ساتھ سرانجام دیتے ہوئے شہادت قبول کی تھی۔

شہید فدائی سنگت صدام بلوچ عرف فرید ولد باہوٹ بلوچستان کے علاقے پسنی سے تعلق رکھتے تھے۔ بارودی جیکٹ کے ذریعے فدائی حملہ کرنے والے سنگت صدام 2021 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے اور ایک سال بعد آپ نے بی ایل اے مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ شہید سنگت صدام بلوچ بی ایس کریمنالوجی کے طالب علم تھے۔ جذبہ قربانی سے سرشار فدائی صدام بلوچ غیرمعمولی جنگی صلاحیتوں کے حامل ایک ساتھی تھے۔ آپ اس مشن کو سرانجام دینے کیلئے کئی ماہ “زراب” کے ساتھ ملکر کام کرتے رہے، اور مشن کے پہلے حصے کو کامیاب بنانے کیلئے خود کو فدا کردیا۔
ترجمان نے کہاکہ شہید فدائی سنگت سہیل عرف عرف بابا ولد عبدالحمید پنجگور کے علاقے خدابادان سے تعلق رکھتے تھے۔ گریجویشن کی سند حاصل کرنے والے، شہید سنگت فدائی سہیل 2017 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے اور 2022 میں بی ایل اے مجید برگیڈ کو بطور رضا کار اپنے خدمات پیش کیئے۔ آپ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے مالک، ایک کثیرالجہتی ساتھی تھے۔ آپ نے اپنے سات سالہ قومی جدوجہد کے دوران شہری نیٹورک، پہاڑی محاذ، مجید بریگیڈ اور زراب میں کام کیا اور ان تمام یونٹوں پر اپنی محنت وذہانت سے مثبت نقوش چھوڑے۔

انہوں نے کہاکہ ہماری جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک کہ بلوچ قوم اپنی آزادی اور خودمختاری حاصل نہیں کر لیتی۔ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان اور چین کی جانب سے ہم پر مسلط کی گئی جنگ کو ہم اپنی طاقت اور عزم کے ساتھ شکست دیں گے۔ وہ دن دور نہیں جب بلوچستان آزاد ہو گا، اور ان قابض قوتوں کا نام ونشان مٹ جائے گا۔

آخر میں کہاکہ بی ایل اے کا عزم اٹل ہے کہ ہم اپنی عوام کی آزادی اور اپنے وسائل کے تحفظ کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کوئی بھی طاقت، چاہے وہ پاکستان ہو یا اس کا کوئی اتحادی، ہمیں ہماری سرزمین اور آزادی سے محروم نہیں کر سکتی۔ ہمارا پیغام صاف اور واضح ہے: یا تو قابض قوتیں ہماری زمین چھوڑ دیں، یا پھر بلوچ قوم کے کاری جوابی وار کا انتظار کریں۔ یہ جنگ ہم نے اپنی آزادی کے لیے شروع کی ہے، اور اس کا خاتمہ صرف اور صرف بلوچستان کی آزادی پر ہو گا۔