کراچی حملہ: ایف آئی آر بلوچ لبریشن آرمی سربراہ بشیر زیب بلوچ و دیگر پر درج

1386

کراچی پولیس نے رواں ہفتے کراچی ائیرپورٹ کے قریب چینی وفد کے قافلے پر خودکش حملے کی رپورٹ درج کرتے ہوئے بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی قیادت پر مقدمہ درج کرلیا ہے-

ایف آئی آر کے متن کے مطابق حملے کا مقصد بیجنگ کے ساتھ اسلام آباد کے تعلقات کو نقصان پہنچانا تھا۔

کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب اتوار کی شب ہونے والے دھماکے میں سرکاری سطح پر دو چینی شہریوں سمیت تین افراد کی ہلاکت جب کہ 10 کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے۔

بی ایل اے نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے گاڑی میں نصب دیسی ساختہ بم (VBIED) کا استعمال کیا تھا اور تنظیم نے اس حملے میں پانچ سے زائد چینی انجینئرز و سرمایہ کار ہلاک اور بارہ سے زائد زخمی کرنے اور چینی وفد کے سیکورٹی پر مامور ، کم از کم پندرہ پاکستانی فوجی اہلکار اور خفیہ اداروں کے اہلکار کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ایئرپورٹ پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر کلیم خان موسیٰ کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کی گئی۔ پولیس کے مطابق اس حملے میں ماسٹر مائنڈ کمانڈر بشیر احمد بلوچ عرف بشیر زیب اور عبدالرحمان عرف رحمان گل اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ شامل ہیں۔

پولیس کا مؤقف ہے کہ بی ایل اے کے سربراہ بشیر زیب بلوچ اور تنظیم کے دیگر رہنماؤں نے چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو خراب کرنے کے لیے حملے کی منصوبہ بندی کی۔ ایف آئی آر میں تصدیق کی گئی کہ چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے وی بی آئی ای ڈی کا استعمال کیا گیا تھا-

پولیس رپورٹ کے مطابق حملے کے دوران ایک نامعلوم شخص نے اپنی ٹویوٹا ہلکس گاڑی کو قافلے کے بہت قریب لے لاکر بلاسٹ کردیا جس کے نتیجے میں غیر ملکی چینیوں اور دیگر سیکورٹی اہلکاروں کو لے جانے والے قافلے کی گاڑیاں بشمول رینجرز، پولیس اور دیگر قریبی گاڑیاں تباہ ہوگئیں، جس کے نتیجے میں ہلاکتیں اور زخمی ہوئیں۔

ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ، دھماکہ خیز مواد ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ کی متعدد دفعات شامل کی گئیں اور کہا گیا ہے کہ بی ایل اے کی قیادت نے منصوبہ بندی کے تحت اپنے دہشت بڑھا نے کے لئے یہ حملہ سرانجام دیا تھا۔

پولیس کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی بی ایل اے کے خودکش حملہ آور شاہ فہد کے اپنے نام پر رجسٹر تھی۔