ڈی آئی خان: ایف سی کی چیک پوسٹ پر حملے میں 10 اہلکار ہلاک

176

خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر مبینہ عسکریت پسندوں کے حملے میں کم از کم 10 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

ڈی آئی خان اور سول انتظامی عہدیداروں کے مطابق عسکریت پسندوں نے جمعرات کی شب تحصیل درازندہ میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی زام چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا۔ چیک پوسٹ میں ایف سی کے محسود اسکاؤٹس کے اہلکار تعینات تھے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کا یہ حملہ اتنا شدید تھا کہ زیادہ تر اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک جونیئر کمیشن افسر بھی شامل ہے۔

حملے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ تاہم اب تک حکام نے تین زخمیوں کے نام بتائے ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ زام چیک پوسٹ امن میلہ گراونڈ سے ملحقہ علاقے میں واقع ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اب تک واقعے سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے اور نہ ہی عسکریت پسندوں کے کسی گروہ یا جنگجوؤں نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور اس سے منسلک دیگر گروہوں نے کی ہے۔

خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ سردار على امین گنڈاپور نے ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حملے کی مذمت کی ہے۔ ایک سرکاری بیان میں انہوں نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے۔

وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ چیک پوسٹ پر حملہ انتہائی بزدلانہ فعل ہے۔ اس قسم کے حملوں سے سیکیورٹی فورسز کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔

دوسری جانب پشاور سے ملحقہ قبائلی ضلع خیبر میں ورسک ڈیم کے قریبی علاقے ملاگوری میں پولیس تھانے پر مبینہ عسکریت پسندوں نے فائرنگ کر کے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کر دیا ہے جب کہ جنوبی ضلع بنوں میں پولیس اہلکاروں نے عسکریت پسندوں کے ایک حملے کو پسپا کر دیا ہے۔

بنوں میں یہ حملہ شمالی وزیرستان سے ملحقہ علاقے بکاخیل پولیس تھانے پر جمعرات کی شب ہوا اور پولیس اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور فرار ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔