ڈیورنڈ لائن پشتونوں کے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ منظور پشتین

211

پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے پشتون قومی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا موجودہ قانون وہی فرنگی قانون ہے جو انگریزوں نے بنایا تھا، کیونکہ وہ یہاں حکمران تھے اور انہوں نے اس مقبوضہ زمین کے لوگوں کے لیے ایک قانون بنایا تھا۔

انہوں نے کہاکہ وہی قانون آج بھی نافذ ہے اور اس میں اصلاحات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ سابق وزیراعظم خود کہتے ہیں کہ انہوں نے جو قوانین بنائے وہ سب پنڈی کے فوجی مرکز (جی ایچ کیو) سے آتے تھے۔ ہم جرگہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس بارے میں فیصلہ کرے کہ پشتونوں کی جانیں کیسے محفوظ کی جائیں۔

منظور پشتین نے پشتون علاقوں سے فوج کے انخلا کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جرگے کے شرکاء سے اپیل کی کہ وہ فیصلہ کریں کہ فوجی اور طالبان دونوں کو علاقے سے نکلنا چاہیے کیونکہ بدامنی ان کی وجہ سے آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشتون قوم کو فوج، آئی ایس آئی ،ایم آئی “ګډ طالبان” اور “بیڈ طالبان” ان پانچ کو دہشت گرد تنظیمیں ڈیکلییر کریں۔

منظور پشتین کہتے ہیں کہ قبائلی عمائدین کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ “ڈیورنڈ لائن” پشتونوں کے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ ڈیورنڈ لائن نہ تو پشتونوں کے لیے قانونی حیثیت رکھتی ہے اور نہ ہی کوئی سرکاری حیثیت۔ یہ سرحد آمد و رفت اور تجارت کے لیے اسی طرح کھولنی چاہیے جیسے پہلے تھی تاکہ پشتونوں کے درمیان کوئی تفریق نہ ہو۔