ڈیرہ بگٹی میں فوجی بربریت جاری، 25 سے زائد افراد جبری لاپتہ ۔ بی آر پی

87

بی آر پی کے مرکزی ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ کئی روز سے ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

بلوچ ریپلکن پارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی فورسز نے گذشتہ چند روز میں ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں سے متعدد افراد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا ہے۔

پارٹی کے مطابق ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن اور گھروں پر چھاپوں کے چلتے پاکستانی فورسز گذشتہ کئی روز سے بگٹی قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کو حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کررہی ہے۔

بی آر پی کے مطابق پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والوں میں لیویز ایس ایچ او طارق بگٹی، ان کے بھائی مرتضیٰ بگٹی، ان کے کزن رئیس بگٹی شامل ہیں جبکہ اس کے علاوہ ڈیرہ بگٹی سے مزید افراد جبری گمشدگی کا نشانہ بننے ہیں۔

بلوچ ریپبلکن پارٹی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر مزید تفصیلات شائع کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہی ڈاکٹر وزیر، ولد میشو بگٹی کو جبری لاپتہ کردیا ہے جبکہ آج صبح پاکستانی فورسز نے ڈیرہ بگٹی سے کمسن نوجوان زاہد ولد عثمان بگٹی کو اغوا کرلیا ہے۔

اس کے علاوہ رات گئے ٹیکہ خان بگٹی کے بیٹے قاسم کو پاکستانی فوج نے ڈیرہ بگٹی شہر سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔

بی آر پی کے مطابق گذشتہ چند روز میں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے ڈیرہ بگٹی کے مختلف مقامات سے 25 کے قریب مقامی بگٹیوں کو چھاپوں میں جبری گمشدگی کا نشانہ بنا چکی ہے جن میں مقامی لیویز اہلکار بھی شامل ہیں۔

‎فضل حسین ولد میر دوست بگٹی ان متاثرین میں شامل ہیں جنہیں پاکستانی فورسز نے گزشتہ رات ڈیرہ بگٹی شہر میں چھاپوں کے دوران جبری طور پر لاپتہ کر دیا ہے۔اسکے علاوہ جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والوں میں پراھو بگٹی ولد طاہو خان بگٹی، برکت بگٹی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں ایک بار پھر فوجی آپریشنوں اور جبری گمشدگیوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے ڈیرہ بگٹی سمیت، قلات، مستونگ، نوشکی میں فوجی آپریشنوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آج تربت کے مضافاتی علاقوں میں بھی بڑی تعداد میں فوجی پیش قدمی دیکھی گئی ہے۔

ڈیرہ بگٹی سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے افراد کے علاوہ رواں مہینے بلوچستان کے مختلف اضلاع سمیت کراچی اور پنجاب سے سے 39 بلوچ جبری گمشدگی کا نشانہ بنے ہیں جن میں 35 تاحال لاپتہ ہیں۔