بلوچ رہنماء ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہیکہ 14 اکتوبر کو میں نے اپنے ایڈووکیٹ جبران ناصر کے ساتھ سندھ ہائی کورٹ میں اپنا چوری شدہ پاسپورٹ اور موبائل فون کی بازیابی کے لیے درخواست دائر کی، جو 8 اکتوبر کی رات کراچی ایئرپورٹ سے واپس آتے ہوئے مجھ سے چھین لیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا عدالت نے ایس ایس پی اور ایس ایچ او ملیر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 21 اکتوبر تک مسروقہ سامان تلاش کرکے پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
مزید برآں، کراچی پولیس کی جانب سے جمعہ کے روز میرے خلاف درج کی گئی جھوٹی اور بے بنیاد ایف آئی آر کو ہائی کورٹ نے واضح ثبوتوں کا جائزہ لینے کے بعد اپنے دعوؤں کو غلط ثابت کرنے کے بعد غیر واضح طور پر معطل کر دیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ مجھے حکام کی جانب سے کسی بھی طرح ہراساں نہیں کیا جاسکتا۔