بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا ہے کہ جو بھی ملک ہمارے وسائل کی لوٹ مار کرئے گا ہم اس کے سامنے مزاحمت کریں گے وہ چین ہو یا دنیا کی کوئی اور بڑی طاقت۔ کوئی یہ نہ سوچے کہ ہماری مزاحمت صرف چین کے سامنے ہو رہی ہے اگر کل کوئی اور طاقت ہوگی تو بلوچ صرف تماشا دیکھے گا، کسی کو اس خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔
یہ بات انھوں نے شہید انور ایڈوکیٹ کیچ۔ گوادر ھنکین کے ’ھنکین کونسل‘ کےا جلاس میں کی۔
انھوں نے کہا ہوسکتا ہے کل بلوچستان میں چین کو شکست دینے کے لیے کوئی اور طاقت آگے آئے، پاکستان کے ساتھ بلوچ وسائل کا سودا کرئے اور شاید یہی سوچے کہ بلوچوں نے چین کے خلاف مزاحمت کی ہے اور اب میری مخالفت نہیں کریں گے۔لیکن ایسا نہیں ہے ہمارے مفادات کے سامنے جو بھی کھڑا ہوگا ہم اس کا مقابلہ کریں گے اور بلوچ مفادات کا تحفظ کریں گے۔
چیئرمین نسیم نے کہا ہمارے اردگرد تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ اس سے قبل ہمارے ہمسایہ ملک میں اسی طرح اچانک تبدیلی رونما ہوئی۔وہ ملک جس کے ساتھ ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں۔ ہم نئے حالات کے لیے تیار نہیں تھے لیکن اب ہمیں اچانک تبدیلیوں کے بارے میں سوچنا ہوگا اور اپنے آپ کو آمادہ رکھنا ہوگا۔ ہمیں دنیا کے حالات سمجھنے ہوں گے۔ جہاں ہم رہتے ہیں ، ہم پر ایک قابض کی حکمرانی ہے اور خطے میں اس کے دیگر اقوام کے ساتھ مفادات ہیں، یہ سب ہمیں اچھی طرح سے دیکھ کر اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنا ہوگا۔
انھوں نے زور دیا کہ ہمیں آج سوچنا ہے، غور و فکر کرنا ہے اور دیکھنا ہے کہ پاکستان کن قوتوں کو راغب کرکے اپنے مفادات سے ہم آہنگ کر رہا ہے۔ہمیں پہل کرکے ان قوتوں کو آگاہ کرنا ہے کہ اگر بلوچ چین کو یہاں استحصالی منصبوں میں کام کرنے نہیں دے رہا تو دوسری قوتیں بھی بلوچستان کے بارے میں ایسا خواب نہ دیکھیں۔
چیئرمین نسیم نے ہمسایہ ممالک کے حوالے سے پارٹی کی چودہ سال پہلے دو ہزار چودہ کے سیشن میں بنائی گئی پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اپنے ہمسایہ ممالک کے بارے میں دس سال پہلے ہم نے جو پالیسی بنائی تھی آج ہم اس کے اثرات دیکھ رہے ہیں۔اس پالیسی پر کام کرتے ہوئے ہم آگے بڑھے ہیں۔ضرور ہر پالیسی کے منفی اثرات بھی ہوتے ہیں لیکن ہم اور دیگر آزادی پسند تنظیموں کے لیے اس پالیسی کے اچھے اثرات ہیں۔
ڈاکٹر نسیم نے کہا ہماری جدوجہد کا مرکز اور ہدف پاکستان سے بلوچستان کی آزادی ہے۔ ہمیں اپنی سرزمین پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آزادی کا پیغام پہنچانا ہے اور اس کے لیے کوشش کرنی ہوگی کہ بلوچ گلزمین پر رہنے والے ہماری جماعت میں شامل ہوں اور ہمارا ساتھ دیں۔
انھوں نے کہا گلزمین پر بی این ایم کے کام کو آگے بڑھانے کے ہمیں سیلزوں میں کام کرنا چاہیے ، لوگوں کو تنظیم اور جدوجہد کے بارے میں آگاہی دیا جائے اور یہی کام ہمیں اپنی ذمہ داریوں میں شامل کرنا ہوگا۔
چیئرمین نسیم نے کیچ ۔ گوادر ھنکین کی سیکریٹری رپورٹ پر بے حد اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نو منتخب عہدیداروں کو مبارکباد دی اور کہا میں نے کئی ذمہ داریوں پر مختلف تنظیمی اداروں میں کام کیا، گلزمین اور گلزمین سے باہر بھی ، آج جو رپورٹ پیش کی گئی یہ بیحد قابل ستائش تھی۔ امید کرتا ہوں کہ آگے اس سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔
انھوں نے کہا تنظیم کے ذیلی اداروں کے ساتھی کام کرتے ہیں ان کے اچھے کاموں کے نتیجے میں مرکزی عہدیداروں کو کامیابی ملتی ہے اور ان کی تعریف کی جاتی ہے۔ ہمارے مرکز کے بہت سے کام ہیں میڈیا ہے ، تربیتی نصاب ہے اور وغیرہ اس میں پیشرفت اس لیے ہے کہ ذیلی ادارے ان کے ساتھ مدگار اور شریک کار ہیں۔
چیئرمین نسیم نے توجہ دلاتے ہوئے کہا پارٹی کے آئینی اداروں کو بہتر بنانا انھیں ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کرنا اور انفرادی طور پر بھی انھیں اچھی طرح سے منظم کرنا ضروری ہے۔ جیسا کہ ہمارا فارن ڈیپارٹمنٹ باہر جاکر کوئی کام کرتا ہے اسے انسانی حقوق کے ڈیپارٹمنٹ سے بھی مدد کی ضرورت ہوتیہے اور میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی بھی۔اس طرح ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر ، ہم آہنگ ہوکر کام آسان ہوتا ہے اور ایک ہمہ جہت و مکمل شکل اختیار کرتا ہے۔ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ آئندہ آنے والوں کے لیے کام کرنا آسان ہو۔ ہم آئندہ آنے والے دوستوں کو کچھ کام کرکے دیں گے تاکہ وہ دوست آگے بڑھیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے بعد آنے والے صفر سے کام شروع کریں۔اب ہم سیکھ رہے ہیں کہ کیسے ادارے ایک دوسرے سے مربوط ہوکر بہتر کام کرسکتے ہیں ، مستقبل میں جب ان کے نتائج آئیں گے ہم بہتری اور پیشرفت دیکھیں گے۔
اس نشست میں کیچ ۔ گوادر ھنکین کی آرگنائزنگ کمیٹی ختم کی گئی اور نئے انتخابات ہوئے۔ چیئرمین نے نومنتخب عہدیدار صدر بابا جی آر، نائب صدر بھار بلوچ ، سیکریٹری جیھند بلوچ ، ڈپٹی سیکریٹری بانک زینل بلوچ اور خازن سید بلوچ سے منتخب ہونے کے بعد پارٹی اور تحریک سے وفاداری کا حلف اٹھایا ۔