بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان نے کبھی بھی پرامن آوازوں کو برداشت نہیں کی ہے اور ہمیشہ طاقت اور تشدد کے ذریعے غلام قوموں کے جدوجہد کو زیر کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایک غیر مہذب اور نظریاتی طور پر کھوکھلا ریاست سے اس سے زیادہ امید نہیں لگائی جا سکتی ہے۔ پشتون تحفوظ موومنٹ، جو پشتونوں کے حقوق کی بات کرتی ہے، اس پر پاکستانی ریاست کی جانب سے پابندی اس بات کا اظہار ہے کہ پاکستان غلام قوموں کے کسی بھی جدوجہد کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ پشتون زمین پر قابض پاکستانی ریاست پشتونوں کو ایک پرامن اور سیاسی جرگہ کرنے کا بھی اختیار دینے کو راضی نہیں ہے جو تمام پشتونوں کیلئے سبق ہونا چاہیے کہ غلامی کے خلاف جدوجہد میں بلوچ قوم کا ساتھ دیکر اس غیر نظریاتی اور پنجابی مفادات کے تحفظ کیلئے قائم ریاستی ڈھانچے کا خاتمہ کرتے ہوئے قومی آزادی حاصل کریں جس میں دونوں اقوام کی مستقل خوشحالی وابستہ ہے۔ ایک غیر نظریاتی اور چند افراد پر مشتمل لوگوں کے مفادات کی تحفظ کیلئے قائم اس ریاستی ڈھانچے کے دن کم رہ چکے ہیں اس لیے اب وہ جبر کے تمام راستے اپنا رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پشتون قومی جرگہ پر حملہ اور پی ٹی ایم کے کارکنان کی شہادت اور پشتون تحفوظ موومنٹ پر پابندی سے پاکستان نے ایک بار پھر دنیا کے سامنے واضح کر دیا ہے کہ ان کے ریاستی ڈھانچے میں پشتونوں کیلئے کوئی بھی جگہ نہیں ہے۔ بلوچ قوم کی طرح پشتونوں کو بھی گزشتہ کئی دہائیوں سے قابض پاکستان نے جبر اور تشدد کا نشانہ بناکر ان کے وسائل کی لوٹ مار جاری رکھا ہوا ہے۔ نام نہاد دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی فوج نے وزیرستان کے کئی علاقوں میں لوگوں کے انکے گھروں سے بےدخل کیا، لاکھوں لوگ مہاجرت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے اور کئی ہزار افراد پاکستانی فورسز نے اغوا کرتے ہوئے مار دیے لیکن جب اس جبر کے خلاف لوگ کھڑا ہونا شروع ہوئے تو ریاست نے ان کے خلاف ایک اور محاذ کھول دیا۔ پاکستان ایسے کسی بھی جدوجہد کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے جس کا مقصد امن اور خطے میں لوگوں کی خوشحالی سے جڑا ہو کیونکہ قابض ریاست پشتون زمین کو اپنے جہادی جنگ کیلئے استعمال کرنے کو ترک نہیں کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان اس خطے میں اپنی دہشتگردی بڑھانے کیلئے پی ٹی ایم جیسی مقامی قوتوں کو کاؤنٹر کرنا چاہتی ہے تاکہ خطے میں اپنی دہشتگردی کی جنگ کو جاری رکھنے کیلئے اس کے سامنے کوئی بھی رکاؤٹ نہ آئیں۔
مزید کہاکہ پشتون قیادت کو چاہیے کہ وہ اپنی غلامی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور بلوچ قومی تحریک کا ساتھ دیں جس نے پاکستانی ریاست کی بنیادیں کھوکھلی کر دی ہیں۔ قابض ریاستیں ہمیشہ مقامی جدوجہد سے خوفزدہ ہوتی ہیں کیونکہ انہیں اچھی طرح علم ہوتا ہے کہ اگر غلام کو یہ احساس ہوا کہ وہ غلام ہے تو وہ اس کے خلاف جدوجہد کرے گا۔ پاکستان اس سوچ کو ختم کرنےکیلئے پشتونوں کے خلاف جبر پر اتر آئی ہے۔ پاکستان ایسی سازش کرتے ہوئے اپنے جبر کے دائرہ کار کو وسیع کرنا چاہتا ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ دنیا کو پاکستان کی اس ننگی جاریت اور جابرانہ پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانا چاہیے۔