پی ٹی ایم پر پابندی لگانا ریاستی حواس باختگی ہے۔ این ڈی پی

64

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی کے خلاف مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی ایم ایک پر امن سیاسی ادارہ ہے جو پشتون عوام کے حقوق کے لئے پر امن جدوجہد کر رہی ہے۔ ریاست کا یہ اقدام نہ صرف ریاستی آئین میں واضح بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ عالمی انسانی حقوق کے چارٹر کے بھی منافی یے۔ ایسے اقدامات کا مقصد محکوم اور مظلوم اقوام کے حقوق کی تحفظ کے لئے اٹھنے والی آوازوں کو دبانا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ نقیب اللہ محسود کے ماروائے آئین قتل، جبری گمشدگیوں میں اضافے، آباد علاقوں میں بارودی سرنگوں کے استعمال، آپریشنز اور نسلی شناخت اور تعصب کے خلاف پشتون علاقوں میں پشتون عوام کے حقوق کی تحفظ، ریاستی اداروں کی جانب سے مبینہ زیادتیوں کے خاتمے، اور پشتون علاقوں میں امن و استحکام کی بحالی کے لئے ایک عوامی تحریک ابھری جس نے منظم ہو کر ادارتی شکل اختیار کرتے ہوئے پشتون تحفظ موومنٹ کی شکل اختیار کر لی تھی۔ پشتون تحفظ مومنٹ کی قیادت ابتداء ہی سے اسکے پر امن جدوجہد کا ضامن رہے ہیں اور اسی ڈگر پر آج تک چل رہے ہیں جنہوں نے اب تک کسی غیر آئینی راستے کا انتخاب نہیں کیا۔

ترجمان نے کہا کہ پی ٹی ایم کا بیانیہ بلا شبہ ریاستی اداروں کو ماروائے آئین اقدامات کرنے سے روک رہی ہے جس کی وجہ سے آج پی ٹی ایم جیسی پر امن سیاسی ادارے کو ملک دشمن سرگرمیوں کا ذمہ دار ٹھہرا کر کالعدم قرار دیا گیا ہے ۔ ایسے اداروں پر پابندی پاکستانی آئین کے بنیادی نکات انسانی بنیادی حقوق اور اظہار رائے کے آزادی سمیت عالمی انسانی حقوق کے چارٹر کی بھی خلاف ورزی ہے ایسے اقدامات سے جدوجہد کا راستہ نہیں روکا جا سکتا بلکہ عوام کو مایوسی اور عدم استحکام کی طرف دھکیلا جاتا ہے ۔

ترجمان نے بیان کے اخر میں عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے بھی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے مسائل کا نوٹس لے کر پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے اقدامات کریں۔